اس معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے اتوار کو وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ مسلم لیگ (ق) کو دینے کا فیصلہ کیا اور چوہدری برادران کو ان کا پیغام پہنچا دیا۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنماؤں نے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔دونوں جماعتوں نے چند دنوں میں سیاسی مفاہمت تک پہنچنے کے حتمی فیصلے سے قبل مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے وفد نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی اور تحریک عدم اعتماد سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔مسلم لیگ ن کے وفد میں خواجہ سعد رفیق، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین، سردار ایاز صادق، رانا ثناء اللہ اور عطا اللہ تارڑ شامل تھے۔دریں اثناء مسلم لیگ ق کے چوہدری برادران کے ساتھ وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، سالک حسین، سینیٹر کامل علی آغا اور حسین الٰہی نے مذاکرات میں شرکت کی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ان کی جماعت اور چوہدریوں نے کئی دہائیوں تک ایک ہی پلیٹ فارم پر کام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دیرینہ رشتہ ہے -انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا قومی مسائل کی وجہ سے کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس صرف کھوکھلے نعرے تھے۔ ۔تمام جماعتوں سے ملاقاتوں کے بارے میں بات چیت پر ان کا کہنا تھا کہ ہم مل کر سیاست میں آگے بڑھیں گے اور دونوں جماعتوں کے درمیان تلخی اب ختم ہوگئی ہے ۔