طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد وہاں پر زیرتعلیم لڑکیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے- لڑکیوں کے سکول بند کردیے گئے ہیں اور ان کا تعلیم حاصل کرنا دشوار بنا دیا گیا ہے چند روز قبل بیرونی دباؤ کے پیش نظر طالبان نے چھٹی سے دسویں جماعت تک کی طالبات کو سکول بھیجنے پر آمادگی ظاہر کردی تھی مگر اب تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ موجودہ حکومت نے افغانستان میں لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں کو بدھ کے روز دوبارہ کھلنے کے چند گھنٹوں بعد بند کرنے کا حکم دے دیا، اس پالیسی کو تبدیل کرنے پر افغان خواتین اور لڑکیوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ۔
تاہم یہ حتمی فیصلہ نہیں امید ہے کہ طالبان اگلے ہفتے ہائی اسکول کھلنے پر افغانستان کے آس پاس کی لڑکیوں کو کلاس میں واپس جانے کی اجازت دے دیں گے تعلیم کی کمی کے سبب بہت سے افغانی بچیوں کی تعلیم کو درست تسلیم نہیں کرتے اس لیے وہ پانچویں جماعت کے بعد بچیوں کے گھر سے نکلنے پر پابندی عائید کر دیتے ہیں اور یہی بچیوں کے سکول جانے میںسب سے بڑی رکاوٹ ہے
طالبان کے ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ لڑکیوں کے سکول بند کرنے اور بچیوں کو واپس گھر بھیجنے کی بات افواہ نہیں
وزارت تعلیم کے ترجمان عزیز احمد ریان نے کہا کہ ہمیں اس پر تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں ہےاس لیے ہم اس موضوع پر مزید گفتگو بھی نہیں کریں گے ۔