پیر کے روز، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ سے متعلق درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے معاملے پر اٹارنی جنرل آف پاکستان سے مدد طلب کی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں آئی ایچ سی پیر کو مبینہ آڈیو کلپ کی سچائی کی انکوائری شروع کرنے کے لیے کمیشن کی تشکیل کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ عدالت نے اے جی پی سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ کیا درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔
اس سے قبل درخواست سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر صلاح الدین احمد اور رکن جوڈیشل کمیشن امام حیدر نے دائر کی تھی۔
چیف جسٹس من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے قانون کی روشنی میں سچائی کا پتہ لگانا ہے۔
ہم عدالتی سرگرمی میں داخل نہیں ہونا چاہتے۔ نہ ہی ہم کوئی فلڈ گیٹ کھولنا چاہتے ہیں۔ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا بغیر کسی ضابطے کے کام کر رہا ہے۔ ہر روز کچھ نہ کچھ سامنے آتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کتنی بار تحقیقات شروع کرنے کے لیے کہیں گے؟
ایڈووکیٹ صلاح الدین نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے اس سلسلے میں قرارداد پاس کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدالت اسے مناسب سمجھتی ہے تو وہ اسے بھی نوٹس بھیج سکتی ہے۔