عمران خان کی حکومت نے چند روز قبل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا جس کے دوران مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے حکومت کے مطالبات پر تحفظات کا اطہار کیا تو حکومت کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں بازی الٹ نہ جائے اس لیے اس نے پہلے اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیا اور اب ایک بار پھر اجلاس بلانے کا اعلان کردیا
دوسری جانب پی بلاول بھٹو نے بھی مشترکہ اجلاس کے ملتوی ہونے کو اپوزیشن کی کالمیابی قرار دیا تھا اب دیکھتے ہیں کل وہ کیا کرتی ہے
ایم کیو ایم پی نے کل 17 نومب کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ای وی ایم بل پر حکومت کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے منگل کو تصدیق کی کہ ایم کیو ایم پی مشترکہ اجلاس میں تجویز کردہ نئی قانون سازی پر حکومت کی حمایت کرے گی۔
امین الحق نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ پارٹی کو ایک دن پہلے وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔
حکومت نے اتحادیوں کو آن بورڈ لینے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا
ا۔
وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم پی ای وی ایم بل پر حکومت کی حمایت کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی درخواست پر حیدرآباد یونیورسٹی اور مردم شماری سے متعلق بل بھی مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
اس سے پہلے یہ اطلاعات تھیں کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پی کو اگلے انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر قائل کرنے میںناکام رہی ہے ۔
اس معاملے سے باخبر ذرائع نے کہا تھا کہ بریفنگ ای وی ایم کے استعمال پر وفد کو مطمئن نہیں کر سکی، اس لیے اس معاملے پر مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ای وی ایمز دھاندلی سے بچیں گی یا پولنگ کے عمل میں ڈیجیٹل دھاندلی کی سہولت فراہم کریں گی، ایم کیو ایم پی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ حکومت نے ای وی ایم کے استعمال کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کو صرف جزوی طور پر آگاہ کیا ہے۔
حکومت نے بدھ 17 نومبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ سیاسی اتحادیوں ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق اور دیگر اتحادیوں اور کو ای وی ایم، نیب اور ان بلوں کی حمایت میں ساتھ دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ .