نجی سکول کے پرنسپل عابد وسیم نے لاہور میں ساتویں جماعت کے ایک 12 سالہ طالب علم کبیر حیدر کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ پرنسپل نے بچے کے سر اور کمر اتنے تھپڑ مارے کہ طالب علم کلاس روم میں بے ہوش ہو گیا۔
متاثرہ طالب علم کبیر حیدر کے والد نے سکول پرنسپل کے خلاف پولیس شکایت درج کرائی۔ پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں بتایا گیا ہے کہ اس کا بیٹا درد شقیقہ کا مریض ہے اور اس کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔
طالبہ نے پولیس کو بتایا کہ پرنسپل کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ کبیر کی ایک بچے سے لڑائی ہوئی ہے والد نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ
کیا کہ پرنسپل کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔
اس سے قبل جمعرات کے روز ، ایک اسکول کی ہیڈ مسٹریس کیمرے میں پکڑی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے نابالغ طالب علم کو سر کی جوئیں صاف کر رہی تھی جس کے بعد اس خاتون کی ویڈیو وائرل ہوئی جس کی وجہ سے اسے ہٹا دیا گیا
ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر اور بظاہر طالبات کو صاف ستھرا رکھنے کی غرض سے یہ عمل کیا تھا مگر اسے بچوں کی دل آزاری کے طور پر پرکھا گیا اور بچیوں نے اپنے والدیں سے شکایت کی کہ ان کے طرز عمل سے وہ باقی بچیوں سے نظریں ملانے کے بھی قابل نہیں رہیں اور اب سکول جاتے ہوئے شرمندگی محسوس کریں گی
ویڈیو وائرل ہونے پر پاکستانیوں کی جانب سے ہیڈمسٹرس کے اس طرز عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ گس کی پاداش میں ہیڈ مسٹریس کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔
۔
۔