میجر راجہ عزیز بھٹی شہید پاکستان کے ان 10 شہداء میں سے ایک ہیں جنہیں جرات اور بہادری کے سبب پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر دیا گیا -اگرچہ انہیں اس دنیا سے رخصت ہوئے 59 سال ہوگئے ہیں مگر آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہمارے درمیان موجود ہیں -ان کی یاد ہمارے دلوں میں تازہ ہے اور ہر گھر میں آج بھی ان کا تزکرہ رہتا ہے –
عزیز بھٹی 6اگست 1923ء کو ہانگ کانگ کے ایک جزیرے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ماسٹر محمد عبداللہ نے اس جزیرے پرمقامی اسکول میں استاد کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دیے تھے۔ بہن بھائیوں میں میجر صاحب کا چوتھا نمبر تھا۔1941ء میں جاپان نے ہانگ کانگ پر قبضہ کر لیا تو حالات کو دیکھتے ہوئے عزیز بھٹی کے والدین نے نقل مکانی کا فیصلہ کیا اور بچوں کو ساتھ لے کر پاکستان چلے آئے۔ ان کی منزل ان کا آبائی گاؤں لادیاں تھا، جو ضلع گجرات میں واقع ہے۔1947ء میں عزیز بھٹی کی شادی اپنے ہی گاؤں میں صوبیدار اکرام الدین بھٹی کی صاحب زادی محترمہ زرینہ بیگم سے ہو گئی۔پاکستان کے قیام کے بعد آپ راولپنڈی آگئے اور یہیں انھوں نے فوج میں شمولیت اختیار کی -1955ء کے اواخر میں وہ ترقی پاکر کیپٹن راجہ عزیز بھٹی ہو گئے اور مزید ٹریننگ کے لیے وہ کوئٹہ چلے گئے۔ ا ن کا شاندار ریکارڈ دیکھتے ہوئے اعلیٰ افسران نے ان کو خصوصی تعلیمی ٹریننگ کے لیے کینیڈا بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ کیپٹن راجہ عزیز بھٹی کو اس تربیت کے لیے منتخب کیا گیا یوں انہیں میجر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
9اگست 1965ء کو جب وہ چھٹیوں میں اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزار رہے تھے تو ان کو اطلاع ملی کہ ان کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں کیونکہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کردیا ہے آپ فورا لاہور پہنچیں اور اپنی پلٹون کی کمان سنبھالیں، عزیز بھٹی نے یہ بات اپنے اہل خانہ کو بتائی تو گھر میں سوگ کی فضا پیدا ہوگئی ان کی بیوی نے جب یہ سوال کیا کہ اللہ خیر کرے کہاں ڈیوٹی لگی ہے آپ کی ؟ کیا حالات دُرست ہونے پر دوبارہ چھٹی مل سکے گی؟ اللہ آپ کی حفاظت کرے جب بیگم نے افسردگی سے یہ پوچھا۔ تو عزیز بھٹی نے مسکرا کر جواب دیا کہ ضرور مل سکے گی۔تم اداس کیوں ہو رہی ہو؟۔ایک فوجی کی زندگی میں تو یہ اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں – تاہم انھوں نے اپنے گھر والوں سے گھر سے روانہ ہوتے وقت یہ ضرور کہا کہ جنگ میں کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کب پیغام اجل آجائے سب سن لو فوج اگر میں جنگ میں لڑتا ہوا شہید ہو گیا تو آنسو مت بہانا -اور پھر ایسا ہی ہوا مگر جس جرات اور بہادری سے انھوں نے جنگ لڑی وہ ہر فوجی کے لیے مشعل راہ ہے -آج ہر فوجی جوان میجر راجہ عزیز بھٹی کی طرح زندگی گزارنا اور شہید ہونا چاہتا ہے -6 ستمبر سے پہلے جو عزیز بھٹی گمنام تھا 12 ستمبر کو ہر پاکستانی کی زبان پر اس کا نام تھا -اس کی بہادری کی داستانیں کتابوں میں چھپنے لگیں دنیا بھر میں اس کی تصاویر ہر اخبار کی زینت بنی -اور ان کی مغفرت اور ان کے خاندان کی صحت و سلامتی کے لیے لاکھوں لوگ روز دعائیں کرنے لگے -ہر بچے کی زبان پر یہی تھا کہ میں بڑا ہوکر عزیز بھٹی بنوں گا –
ستمبر 1965ء میں جب بھارت نے ارضِ پاک پر شب خون مارا تو میجر عزیز بھٹی شہید کو برکی سیکٹر پر دشمن کی پیش قدمی روکنے کا حکم ملا، بطورِ کمپنی کمانڈر میجر عزیز بھٹی نے خود کو فاروڈ ٹروپس کے ساتھ رکھا، 6 ستمبر سے 12 ستمبر تک میجز عزیز بھٹی کی کمپنی نے دشمن پر تابڑ توڑ حملے کئے۔عزیز بھٹی نے اپنی کمپنی سمیت 6 دن اور راتیں لگا تار دشمن کو نہ صرف روکے رکھا بلکہ اپنی دلیری اور جنگی حکمت عملی کے تحت دشمن کا کثیر جانی اور مالی نقصان بھی کیا ، وہ بھارتی فوج جو شام کو لاہور میں ہوٹل میں کھانا کھانے کا خواب لے کر چلی تھی اب اسے سوکھے گلے کے ساتھ پانی پینا بھی دشوار لگنے لگا تھا -ان کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ آخر ان کے ساتھ ہوکیا رہا ہے ان کا ہر حملہ پسپا اور مورال گرتا جارہا تھا -ان کو محسوس ہونے لگا کہ یہاں پاکستانی فوج کے سینکڑوں جوان موجود ہیں جو ہمارا اتنا برا حال کررہے ہیں مگر انہیں جنگ ختم ہونے کے بعد علم ہوا کہ پاکستان کی فوج کے لاہور کا یہ اکیلا محافظ دشمن کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن گیا تھا ۔ آج سے 59 سال قبل آج ہی کے روز 12 ستمبر کو دشمن کے ایک ٹینک کا گولہ میجر عزیز بھٹی شہید کے بائیں شانے پر لگا اور وہ جامِ شہادت نوش کرگئے، بے مثال شجاعت کے اعتراف میں میجر عزیز بھٹی شہید کو سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا-آج بھی پاکستانی قوم اس اور بالخصوص لاہور کے لوگ اس عظیم فوجی جوان کے مقروض ہیں جن کی جان کی قربانی کے طفیل وہ آج آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں –
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور مسلح افواج پاکستان نے میجر راجہ عزیز بھٹی (نشانِ حیدر) کو ان کی 59ویں برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ میجر عزیز بھٹی شہید کی فرض شناسی، غیر متزلزل عزم اور عظیم قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے بہادرانہ اقدامات نے بے شمار لوگوں کو بہادری اور قربانی کی اعلیٰ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج میجر عزیز بھٹی کی یاد کو سلام پیش کرتی ہیں اور ان کی وراثت کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں جو کہ جوانوں کی نسلوں کو عزت اور وقار کے ساتھ ملک کا دفاع کرنے کی تحریک اور ترغیب دیتا ہے۔