پاکستان میں 10 اپریل 2022 کے بعد سے جو سیاسی انتشار شروع ہوا تھا اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا چلاجارہا ہے -اس انتشار کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کی عوام کا ہورہا ہے کیونکہ اس انتشار کی وجہ سے معیشت برباد ہورہی ہے کاروبار ختم ہورہا ہے لوگ بیروز گار ہورہے ہیں اور اس کی وجہ سے مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے عوام 1000 روپے کی چیز 2500 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں -اسلام آباد میں جلسے کے بعد تحریک انصاف کے سیاست دانوں کے سخت بیانات کے بعد ریاست اور ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت میں جو تناؤ ہے وہ بہت بڑھ گیا ہے -اس نے زیادہ ہائپ اس وقت پکڑی جب رات 9 بجے کے بعد پہلے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پارلیمنٹ کے باہر اور اندر سے گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر اچانک یہ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ خبر دنیا بھر کے میڈیا پر چلنے لگی کی کہ ، کے پی کے ،کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اچانک غائب ہوگئے ان کا فون بھی آف ہوگیا اس پر رات 2 بجے شور مچ گیا کہ شائید کے پی کے میں گورنر راج کا فیصلہ کرلیا گیا ہے
اس نئی ٹینشن کا آغاز اس وقت ہوا جب تحریک انصاف کے چند رہنماؤں نے جوش خطابت میں عدلیہ فوج اور صحافیوں سمیت سب کو رگڑ دیا اس کا ری ایکشن آنا تھا جو آیا اور پھر تحریک انصاف کے 8 ستمبر کے جلسے میں ہونے والی تقاریر کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں اور ارکان اسمبلی کے خلاف کریک ڈاؤن کا جو سلسلہ شروع ہوا اس سے ملک میں ایک بار پھر سیاسی حالات کشیدہ ہوگئے ہیں -پولیس نے رات گئے کئی ارکان قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ کے باہر اور اندر سے جو گرفتاریاں کیں اس سے ملک بھر میں نئی کشیدگی پیدا ہوگئی -سب سے زیادہ ہلچل اس وقت ہوئی جب تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے اچانک غائب ہونے کی خبریں آئیں تاہم وہ 10 گھنٹے غائب رہنے کے بعد منظر عام پر آگئے – مگر پھر سیاسی درجہ حرارت میں رات 4 بجے کے بعد کچھ کمی اس وقت آئی جب علی امین کے بھائی نے ٹویٹ کیا کہ ان کا اپنے بھائی وزیراعلیٰ کے ساتھ رابطہ ہوا ہے اور وہ ایک میٹنگ سے فارغ ہوکر پشاور کی طرف نکل پڑے ہیں – اب کے پی کے اسمبلی میں ایک اہم اجلاس شروع ہورہا ہے جس میں کئی اہم فیصلے متوقع ہیں –
اس کے بعد قومی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں تحریک انصاف نے اس پر شدید آواز اٹھائی – اس پر پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی گرفتاری پرسپیکر سردار ایاز صادق نے آئی جی اسلام آبادکو ٹیلی فون کیا اور شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو فون کیا،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تمام گرفتار ارکان کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے تمام واقعات کی رپورٹ طلب کرلی، اور تمام گرفتار ایم این ایز کو رہا کرنے کاحکم دیا۔
سپیکر ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ میں اس واقعے پر بہت رنجیدہ ہوں،نہ آپ پارلیمنٹ ہاؤس سے کسی کو گرفتار کر سکتے ہیں نہ پارلیمنٹ لاجز سے، سپیکر نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کی فوٹیج بھی دیکھی،سپیکر قومی اسمبلی نے ان افراد کے حراست کے طریقہ پر بھی اعتراض کیا ایاز صادق نے پولیس سے کہا کہ قومی اسمبلی کے ایم این ایز خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ،اپنے ممبران کی تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کروں گا، کل جن ارکان کو بھی گرفتار کیا گیا ان سب کو فوری رہا کیا جائے۔
مگر جو کل ہوا اس کے آفٹر شاکس پاکستان کئی سالوں تک محسوس کرے گا کیونکہ اس وقت ملک میں امن و امان کی صورتحال بہت مخدوش ہے لکی مروت میں پولیس نے کام کرنے سے انکار کرنے کا عندیہ دے دیا ہے اور وہ بھی ان حالات سے دل برداشتہ ہوکر احتجاج پر آگئے ہیں جو کسی بھی ریاست کے لیے سب سے پریشان کن صورتحال ہے ادھر بلوچستان میں بھی حالات روز بروز بدتری کی جانب جارہے ہیں -ایسا لگتا ہے کہ ہمارے ملک کو کسی کی نظر بد لگ گئی ہے -آج تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اپنی پارٹی کے بزدل رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے، علی امین کے بیانات کے ساتھ کھڑا ہونے اور فوج کے ساتھ کسی بھی قسم کے مزاکرات کرنے سے صاف انکار کردیا ہے -آج سماعت کے دوران صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کپتان کا کہنا تھا کہ ان کو اور ان کی جماعت کو دھوکے میں رکھا جارہا دوسری جانب خواجہ آصف اسمبلی میں تحریک انصاف کو چیلینج کررہے ہیں کہ لاہور کا جلسہ کرکے دکھاؤ -ہم تمہاری لشکر کشی کے منتظر ہیں اس بار تمہارا وہ حال کریں گے کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی –
گزشتہ 24 گھنٹے کی پیش رفت بتارہی ہے کہ پاکستان میں 2 سال سے پیدا ہونے والی کشیدگی کا آخری اوور شروع ہوگیا ہے کیونکہ اب حکومت 2 تہائی اکثریت کے لیے آل آؤٹ جانے کے لیے تیار ہے اور وہ آئینی ترمیم کرنا چاہتی ہے جس سے تحت تمام تر اختیارات اس کے پاس آجائیں اب سپریم کورٹ ان کو ایسا کرنے دیتی ہے یا ایک بار پھر پارلیمنٹ اور عدالت میں محاذ آرائی ہوتی ہے اس کا فیصلہ 30 ستمبر سے پہلے ہی ہوجائے گا مگر پھر کیا یہ حکومت معیشت کو سنبھال پائے گی یہ اس کے لیے سب سے بڑا امتحان ہوگا -کچھ بھی ہوجائے اس محاذ آرائیکا بوجھ بھی عوام کو اسی طرح اٹھانا پڑے گا جس طرح وہ ان حکمرانوں کی ناقص پالسیوں کا بوجھ دہائیوں سے اٹھاتے چلے آرہے ہیں –
سیاسی محاذآرائی کا آخری اوور شروع ہوگیا
Leave a comment
Leave a comment