جب تحریک انصاف کا برا وقت شروع ہوا تو ہر وقت مرو مارو اور جلاؤ آگ لگادو کے نعرے لگانے والے عمران خان اور ان کے کارکنان کو تنہا چھوڑ کر بھاگ گئے اس مشکل وقت میں کئی نئے لوگوں نے ان کی جگہ لے لی اور اب وہ سب الیکشن جیت کر اسمبلی میں بیٹھے ہین اور یہ بھگوڑے اب کہیں کے نہیں رہے مگر اب یہ حسد اور جلن کی آگ میں جل رہے ہیں اور شیر افضل مروت ،سردار لطیف کھوسہ اور رووف حسن جیسے لوگ ان کو غیر اہم قرار دے رہے ہیں –
گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ فواد چوہدری اس روز پولیس کو دیکھ کر ایسے بھاگ رہے تھے جیسے ہتھنی بھاگ رہی ہو، اس پر سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا شیر افضل مروت کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ ڈرائیور لیول کے لوگ ہیں، حادثاتی طور پر لیڈر بن گئے، ان کا سیاست میں کردار ہی کیا ہے؟
اپنے بیان میں فواد چوہدری نے سوال کیا ہے کہ حادثاتی طور پر جیتنے والوں نے سیاست میں کیا حصہ ڈالا ہے؟سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مشورہ دیا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بانیٔ پی ٹی آئی سے بات چیت کرنی چاہیے، سب سے بڑے لیڈر سے ناراض ہو کر ملک کیسے چلائیں گے؟
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ جنرل باجوہ ہم سے کہتے تھے کہ الیکشن کرائیں، ہم تیار تھے، ن لیگ والوں سے کہا کہ الیکشن نہیں کرانے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری رہائی پر کئی وزراء نے مبارک باد دی، وزراء مزے خود لوٹ رہے ہیں اور ملبہ دوسری طرف ڈال رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ فواد چوہدری کا حق نہیں بنتا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر تنقید کریں۔ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے گاڑی سے نکل کر اس طرح بھاگنے کے عمل نے پوری پی ٹی آئی کا سر شرم سے جھکا دیا تھا، فواد چوہدری کسی کو مشورے نہ دیں، پی ٹی آئی کی قیادت جیسی بھی ہے لیکن کم از کم کڑے وقت میں بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی تو رہی مشکل وقت میں فواد چوہدری کی طرح بھاگی تو نہیں۔