روزنامہ جنگ نے آج پاکستانیوں کو ایک بہت بری خبر سنادی جس کے مطابق تربیلا ڈیم خطرناک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا 2 کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر موجود مٹی اور ریت کا بڑا پہاڑ ڈیم کی طرف سرکنے لگا،ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اب 50 فیصد سے زائد تک کم ہوچکی ہے یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ ،ڈیم سے صرف مٹی نکالنے کے لیے 15 ارب ڈالر زدرکار ہیں جبکہ فی الحال مٹی نکالنے کا کوئی نظام نہ ہونے کے سبب واپڈا حکام اور ماہرین نے ہاتھ کھڑے کردیے ۔اگر یہ مسئلہ بگڑ گیا تو ایک بجلی کا نہ ختم ہونے والا بحران پیدا ہوسکتا ہے –
وزارت آبی وسائل کے مطابق داسو اور بھاشا ڈیم بننے کے بعد تربیلا ڈیم میں مٹی اور ریت کا ملبہ کم ہوگا لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ حکومت کے پاس پیسے نہ ہونے کے سبب کروڑوں ٹن اور 3 کلو میٹر پر محیط مٹی اور ریت کے پہاڑ کی صفائی ناممکن ہے، مٹی اور ریت کے ملبے سے تربیلا ڈیم بھر رہاہے صفائی اور مرمت کیلئے فنڈز مختص نہیں کئے گئے تو تربیلاپاور ہاؤسز چوک کر جائیں گے جبکہ چوتھا اور پانچواں توسیعی منصوبے بھی بے کار ہوجائے گا۔
“جنگ ” کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فنڈز مختص ہوں تو تربیلا سے ریت اور مٹی نکالنے کیلئے فوری طور پر ٹنلز پر کام شروع کیا جاسکتا ہےاور اس کیلئے الگ سے ٹنل بنانا ہوگی، ہائیڈرو گرافک سروے 2017 کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 37 فیصد سے 40 تک کمی ہوگئی تھی جو اب مزید بڑھ کر 50 فیصد تک ہو چکی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس ڈیم کے لیے جو پیسے رکھے گئے ہیں کہیں ان کو تو استعمال کرنے پر غور شروع نہیں ہورہا -لیکن وہ بھی اربوں میں تو ہیں مگر ارب ڈالرز میں نہیں ہیں –