عدلیہ کے کاموں میں جس طرح مداخلت کی جارہی ہے اب ججز اس پر نہ صرف ری ایکٹ کررہے ہیں بلکہ بڑی عدالتوں نے چیف کو خط لکھ کر اس کی تفصیل بھی بتارہے ہیں اسی حوالے سے آج لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جو اب سپریم کورٹ کے جج بن کر اسلام آباد جارہے ہیں انھوں نے اہم خطاب کیا -چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاداحمد نے کہاہے کہ ملک میں یوں تو بے شمار مسائل ہیں مگر ان میں سے اہم مسئلہ جوڈیشری میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا ہے،عدلیہ میں مداخلت میں مختلف ادارے ملوث ہیں، یقین ہے عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا بہت جلد اختتام ہو گا۔
چیف جسٹس ملک شہزاداحمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کئی مقدمات ایسے ہیں جو 30،30سال سے عدالتوں میں لٹکے ہوتے ہیں،ایک نسل مقدمات کرتی اور تیسری نسل کے وقت جا کر فیصلہ ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبشلمنٹ کی عدلیہ کے امور میں مداخلت کا آغاز مولوی تمیز الدین کے کیس سے شروع ہوا، جو آج تک جاری ہے ہمیں خطوط آتے اور دھمکیاں دی جاتی ہیں،خوشی ہے عدلیہ بغیر خوف و ڈر اور لالچ کے فرائض انجام دے رہی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ جوڈیشری میں اسٹیبلشمنٹ کی دخل اندازی ہے، اس مداخلت میں مختلف ادارے ملوث ہیں، انھوں نے اپنے ماتحت ججز کو کہا کہ عدلیہ نے دلیری سے ہر کسی کی مداخلت کا مقابلہ کرنا ہے،ہم نے فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرنا ہوتا ہے،یقین ہے عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا بہت جلد اختتام ہو گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ دو تین دن پہلے ایک جج کی شکایت میرے سامنے آئی،انہوں نے سارے واقعات بیان کئے جو ان پر گزرے،جج نے شکایت کے آخر میں کہا کہ وہ ان واقعات سے خوفزدہ ہیں۔چیف جسٹس ملک شہزاداحمد نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانے کیلئے ہم نے فیصلہ جرأت اور دلیری سے کرنا ہے،کسی بھی قسم کی قربانی دینی پڑے تو اس سے گھبرانا نہیں چاہئے،سیاستدانوں سے گزارش ہے ملک کی بہتری کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں،یہ تمام عہدے آنے جانے والی چیزیں ہوتی ہیں،اللہ نے جتنا وقت آپ کو دیا ہے اس میں اپنا اپنا کردار ادا کریں،سمندر میں ایک قطرے کے برابر بھی تبدیلی لے آئے تو اس کا اجر اللہ آپ کو دے گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ ہمارے پاس اکثریت ان لوگوں کی ہے جو معاشرے کے کمزور افراد ہیں،کمزور طبقے کا اہم مسئلہ عدالتوں سے بروقت فیصلہ نہ ہونا ہے،اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے ہو جاتے ہیں، انھوں نے اس بات پر خوشی اور اطمنان کا اظہار کیا کہ آج کا دن پنجاب کے عوام اور ضلعی عدلیہ کیلئے تاریخی دن ہے کیونکہ آج سے ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت کی قلمبندی کا آغاز کردیا گیا ہےجس سے عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے میں آسانی پیداہوگی۔چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہاکہ جج صاحبان وقت پر عدالتوں میں آئیں تو کیسز نمٹانے میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے،جو جج صاحبان تاخیر سےآتے ہیں ان کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیاہے، انھوں نے نکمے اور بکاؤ ججز کی بھی بات کی ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالتوں میں بائیو میٹرک کا سسٹم بھی شروع کردیا ہے،چند کالی بھیڑیں ہر معاشرے میں موجود ہوتی ہیں، ان کا ذکر نہیں کروں گا۔