عمران ریاض خان کو احرام کی حالت میں سعودی عرب جاتے وقت گرفتاری پر حکومت پر سخت تنقید کی گئی تھی اور میڈیا نے یہ بھی بتادیا تھا کہ یہ مقدمہ کس نے کیا اور کس کے کہنے پر ہوا جس پر عدالت میں یہ مقدمہ ٹھہر نہ سکا اور اڑ گیا مگر حکومت نے کیونکہ سوچ رکھا ہے کہ ابھی عمران ریاض کو اندر رکھنا ہے اس لیے ان پر ایک اور مقدمہ بنادیا گیا – لاہور کی مقامی عدالت نے یوٹیوبر اور اینکرپرسن عمران ریاض پر امانت میں خیانت کا مقدمہ تو ختم ہوگیا مگر پولیس نے انہیں ایک اور مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ماڈل ٹاؤن کچہری میں صحافی عمران ریاض کے خلاف امانت میں خیانت کے مقدمے میں سماعت کی۔ماڈل ٹاؤن کچہری کے مجسٹریٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران ریاض کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔مگر پولیس نے ان کو نہ چھوڑنے کا فیسلہ پہلے ہی کررکھا تھا اس لیے پولیس نے عمران ریاض کو ایئرپورٹ پر کار سرکار میں مداخلت کے مقدمے میں گرفتار کر لیا اور کینٹ کچہری لے گئی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران ریاض نے ایئر پورٹ پر چیک پوسٹ سے زبردستی گاڑی گزاری، زبردستی گاڑی گزارنے سے بیئریر کو نقصان پہنچا اور کار سرکار میں مداخلت ہوئی۔عمران ریاض کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایئر سیکیورٹی فورس مرزا نصیر احمد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری نے اینکر پرسن عمران ریاض کے خلاف امانت میں خیانت کے مقدمے میں ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے عمران ریاض کا 7 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا، دوران سماعت عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران ریاض پر جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے، مدعی مریم نواز کے پولنگ اسٹیشنز کا ایجنٹ ہے اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ایک اور شخص ڈاکٹر ارشد کا میڈیا بیان بھی جاری ہوا تھا جس میں اس نے کہا کہ مجھے اس مقدمے میں گواہ بنایا گیا ہے مگر میرا عمران ریاض خان سے کبھی آمنا سامنا ہی نہیں ہوا یہ مقدمہ جھوٹا ہے ۔ جس پر عدالت نے عمران ریاض خان کو بری کردیا تھا تاہم ابی وہ پولیس کی تحویل میں ہی ہیں –