وفاقی وزیرِ داخلہ اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی پارلیمنٹ پہنچے تواس موقع پر صحافی نے محسن نقوی سے سوال کیا کہ کرکٹ کا برا حال ہو گیا ہے آپ نے کہا سرجری ہوگی، کب تک ہو گی -چیئرمین پی سی بی نے مختصر جواب دیتے ہوئے کہا کہ سرجری کے لیے پہلے تیاری کرنی پڑتی ہے۔ لگتا ہے کہ سابق کرکٹرز کی میڈیا پر آکر مینیجمنٹ اور خود پر تنقید کے بعد اب وہ خود بھی سخت دباؤ محسوس کررہے ہیں اور اب وہ جلد اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے -لیکن ٹیم سے گروپنگ جب تک ختم نہیں ہوگی پاکستان قومی ٹیم ہارتی رہے گی اور ہمارا حشر ہاکی ٹیم والا ہوجائے گا –
ایک اور صحافی نے محسن نقوی سے سوال کیا کہ آپ کے پاس دو عہدے ہیں ، ایک وزیر داخلہ کا اور دوسرا چیئرمین پی سی بی کا ، کہیں ان دو عہدوں کی وجہ سے آپ پر دباؤ یا کارکردگی تو متاثر نہیں ہو رہی ؟ تو محسن نقوی نے اس معاملے پر خاموشی اختیا کرتے ہوئے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا اور آگے بڑھ گئے ۔اس سے پہلے محسن نقوی نے کہا تھا کہ ایسا وقت آیا کہ انھیں 2 میں سے ایک عہدہ رکھنا پڑا تو وہ پی سی بی کا عہدہ رکھنا پسند کریں گے –
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا تھا کہ لگتا تھا کہ کرکٹ ٹیم کا چھوٹی سرجری سے کام چل جائے گا، آج کی انتہائی خراب کارکردگی کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ ٹیم میں بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔اب وقت اگیا ہے کہ بینچ میں یا سکواڈ سے باہر بیٹھے نوجوان ٹینٹڈ لڑکوں کو موقع دیا جائے –