عمران کان نے جب سے اپنے پی تی آئی ووترز اور سپورٹرز کو 1971 کی علیحدگی پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی رپورٹ پڑھنے کا کہا ہے حکومت اور ادارے اس بات سے بہت ناخوش ہیں اور ان پر بغاوت کا مقدمہ بنانے کا سوچ رہے ہیں اس پر ان کی جماعت کے لوگ عمران خان کے اس ٹویت کو ٹھیک سمجھتے ہیں کیونکہ یہ رپورٹ سپریم کورٹ کی جانب سے لکھی گئی ہے -آج سابق صدر عارف علوی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے 1971 سے متعلق ٹویٹ کی حمایت میں سامنے آگئے۔کراچی میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ عمران خان نے حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ پڑھنے کا مشورہ دیا تو اس میں کیا غداری ہے؟ آپ نے اپنے ذہن میں ایک نظریہ بنا رکھا ہے جس کے تحت آپ غدار قرار دے دیتے ہیں، حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ جو پڑھتا ہے اس پر ایف آئی آر ہو جاتی ہے۔ سابق صدر کا کہنا ہے کہ بانی نے کہا کہ حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ پڑھو تو کیا غلط ہے، حمود الرحمٰن دیانت دار جج تھے ان کے بیٹے آج بھی فیڈرل شریعت کورٹ کے جج ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ دہشت گردوں کو پکڑنے کے قانون کے تحت ہمیں پکڑا جا رہا ہے، اگر جزا اور سزا نہ ہو تو ایسا قانون بے کار ہے۔چند لوگ نوجوانوں کے ٹھیکے دار بنے ہوئے ہیں، میں جب صدر تھا مجھ پر الزام تھا میں بندوقیں سپلائی کرتا تھا۔