الیکشن کمیشن کا جو رویہ پی ٹی آئی کے ساتھ 2 سال سے چل رہا ہے اسی کا ری ایکشن عوام کی جانب سے 8 مئی کو ایا تھا مگر پھر بھی الیکشن کمیشن کی وہی روش جاری ہے اور اب پی ٹی آئی کو بطور سیاسی جماعت ختم کرنے کی تیاری شروع کردی گئی ہے مگر اس کا بھی وہی نتیجہ نکلے گا اور لوگ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف مزید سخت اور نامناسب زبان استعمال کریں گے لیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بطور جماعت ختم کرنے کا عندیہ دے دیا گیا۔
ای سی پی نے اپنے مراسلے میں پی ٹی آئی کے حالیہ انٹرا پارٹی انتخابات پر سوالات اٹھائے – پارٹی انتخابات کے بغیر جنرل کونسل، مرکزی مجلس عاملہ کے انتخاب اور اجلاسوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 5 سال سے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن ہی نہیں ہوئے تو مختلف پارٹی تنظیمیں کیسے کام کر رہی ہیں؟ یہ بات درست ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو کپتان کے دور حکومت میں بھی کئی بار پارتی انتخابات کروانے کا کہا تھا مگر اس وقت پی ٹی ائی کی جانب سے انتہائی سست روی اور غفلت کا مظاہرہ ہوتا رہا تھا جس کا اب وہ خمیازہ بھگت رہی ہے مگر لوگوں کو یہ پتہ ہے کہ باقی جماعتوں میں بھی انٹرا پارٹی انتخابات فرضی کاروائی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں –
دوسری جانب پی ٹی ائی کو بھی اسی بات کا گلہ ہے اور ان کے پارٹی چئیرمین گوہر نے بھی عدالت میں یہی اعتراضات اٹھائے – الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیس کی حالیہ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کو انتخابات میں اعتراضات پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔اس حوالے سے بیرسٹر گوہر کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان میں 175 سیاسی جماعتیں ہیں، کسی سیاسی جماعت نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے۔ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخاب الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کروائے تھے۔