عمران خان کی اہلیہ بشریی بی بی نے بھی دیگر اسیر خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بنی گالہ کی بجائے اڈیالہ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے اس معاملے میں عمران خان کی بھی یہی رایے ہے کہ ان کی اہلیہ جیل مین ہی وقت گزاریں -تاہم اب حکومت کی جانب سے ایسا نہ کرنے پر تحریک انصاف کے وکلاء اب عدالت سے خود درخواست کریں گے کہ کیونکہ بشریٰ بی بی ہاؤس ارسٹ نہین چاہتیں اس لیے انہیں شوہر کے ساتھ اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جائے -اس پر عمل درآمد کروانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما بیرسٹر گوہر نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالا منتقلی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بشری بی بی کو بنی گالا سے واپس اڈیالہ جیل لانے کے لیے درخواست دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ اگر چھٹیاں نہیں ہیں تو آج ہی درخواست دیں گے کیوں کہ بشری بی بی کسی ڈیل کے تحت بنی گالا نہیں گئیں۔انہوں ںے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہزار سال بھی یہاں رہنا پڑا تو رہوں گا، انھوں نے اپنے ووٹر اور سپورٹر کو کپتان کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا ان فیصلوں کے بعد یہی پیغام ہے کہ وہ پُرامن رہیں اور 8 فروری کو باہر نکلیں۔ عدت میں نکاح کیس کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ فیصلہ عمران خان کے کردار پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش ہے، آج ایک بجے فیصلہ سنانا تھا لیکن ساڑھے تین بجے فیصلہ سنایا گیا، جو توقع تھی وہی ہوا، غیر اخلاقی قسم کے الزامات لگائے گئے اور ایک بے ہودہ کیس میں 7 سال قید دی گئی۔پاکستان کی تاریخ مین شائید یہ پہلی بار ہی ہوگا کہ کسی معروف خاتون نے نے گھر کی بجائے جیل میں رہنے کے لیے درخواست دائر کی ہو –