پاکستان تحریک انصاف کے وہ ممبران جو 9 مئی یا اس سے پہلے پی ٹی آئی چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں جانے کا پروگرام بنا رہے تھے ان فصلی بٹیروں کو نون لیگ نے صاف جواب دے دیا ہے اب وہ نہ ادھر کے رہے ہیں اور نہ ادھر کے -نون لیگ 22 جولائی کو ان مفاد پرستوں کا تجربہ کرچکی تھی اور انہیں پعلوم ہوگیا تھا کہ اگر انہیں پارٹی ٹکٹ دیا تو ان کو انتخابات میں بری طرح مار پڑے گے اور ان کے اپنے پرانے ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی بھی ان کی مخالفت کریں گے یا آزاد کھڑے ہوں گے اور یوں ان کا ووٹ بینک اور مجروح ہوگا -اس لیے اب مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کیلئے پی ٹی آئی چھوڑنے والے رہنماؤں سمیت سیاسی قائدین کو سرخ جھنڈی دکھا دی گئی۔
(ن) لیگی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند پارٹی میں شمولیت کی زحمت نہ کریں، البتہ ان افراد میں سے اگر کوئی ٹکٹ کا مطالبہ کیے بنا غیر مشروط طور پر (ن) لیگ میں شامل ہونا چاہتا ہے اس کے لیے پارٹی کے لیے دروازے کھلے ہیں۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ہر حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے اپنے امیدواران کی تعداد ایک سے زیادہ ہے۔ ہر قومی و صوبائی حلقے میں ہمارے رہنماؤں میں ٹکٹ لینے کیلئے مقابلہ ہے۔ ایسے میں دوسری جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو کیسے ٹکٹ دی جا سکتی ہے۔ گزشتہ 5 سال مسلم لیگ (ن) کی ڈٹ کر مخالفت کرنیوالوں کیلئے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔اب فواد چوہدری اور عثمان بزدار جیسے بیسیوں رہنماؤں کا سیاسی مستقبل تاریک ہوگیا ہے -اب سب سے بڑا امتحان راجہ ریاض کا ہوگا لگتا یہی ہے کہ انہیں بھی شیر کے نشان پر الیکشن لڑنا نصیب نہیں ہوسکے گا کیونکہ ان کی بار بار پارٹیاں بدلنے کے سبب حلقے کے عوام ان کے سخت خلاف ہیں –