بدھ کو روئٹرز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ افغانستان میں طالبان فوجیوں نے پاکستانی فوج کی طرف سے دونوں ممالک کی سرحد پر حفاظتی باڑ لگانے میں خلل ڈالا۔
رپورٹ میں افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی کے حوالے سے بتایا گیا کہ طالبان نے اتوار کے روز پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے سے روک دیا۔
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ اب سب کچھ نارمل ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی فوج نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ طالبان نے خاردار تاروں کے سپول اپنے قبضے میں لے لیے ہیں اور فاصلے پر موجود پاکستانی فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ سرحد پر باڑ لگانے کی کوشش نہ کریں۔
رائٹرز نے کہا کہ وہ آزادانہ طور پر ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ ادھر طالبان نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پاکستان نے کابل کے احتجاج کے باوجود زیادہ تر 2,600 کلومیٹر (1,615 میل) سرحد پر باڑ لگا دی ہے۔
طالبان اور پاکستانی افواج سرحدی واقعے پر آمنے سامنے آگئیں، دو طالبان عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ صورتحال کشیدہ ہے۔
سرحدی واقعہ اس دن پیش آیا جب دنیا بھر سے غیر ملکی مندوبین اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے تاکہ افغانستان میں رونما ہونے والی انسانی تباہی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔