بچوں کی انسانی سمگلنگ اور دستاویزات میں ردوبدل سے متعلق کیس میں گواہوں نے صارم برنی پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کر دیئے۔صارم برنی کو بیرون ملک سے وطن واپسی پر معصوم بچوں کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا -ایک خاتون افشین نے عدالت میں ریکارڈ کرایا جس میں ان کا کہنا تھا میں نے اپنی بچی ایک لیڈی ڈاکٹر کو دی تھی جس نے بچی دوسری خاتون کے حوالے کردی، اس خاتون نے بچی صارم برنی کو دیدی۔افشین کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ لیڈی ڈاکٹر کی نرس مجھے صارم برنی کے پاس لے گئی تو میں نے صارم برنی کے آگے ہاتھ جوڑے کہ غلطی ہو گئی میری بچی مجھے واپس دے دیں، صارم برنی نے کہا کہ اب آپ کی بچی نہ آپ کو دیں گے نہ اس خاتون کو دیں گے بلکہ بچی اسے دیں گے جو صحیح طرح اسے رکھے گا، خاتون کا کہنا تھا کہ میں لیڈی ڈاکٹر سے گھر کے اخراجات کی مد میں پیسے لیتی تھی، میں اس بچی کی حقیقی ماں ہوں۔
بچی لینے والی خاتون بشریٰ نے بھی عدالت میں بیان ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ لیڈی ڈاکٹر اور اس کی نرس نے کورنگی میں ہمیں بچی دی اور ہم سے شناختی کارڈ کی کاپی لی، مگر صرف دو دن بعد لیڈی ڈاکٹر اور اس کی نرس نے ہمیں بلیک میل کرتے ہوئے 6 لاکھ روپے مانگے، بعد میں ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں ہمیں بلایا گیا ، پروگرام کے بعد ہم ٹرسٹ سے بچی لےکر چلے گئے، ایک ہفتے بعد ٹرسٹ والوں نے واپس بلایا، ٹرسٹ والوں نے کہا کہ بچی نہ آپ کو ملے گی نہ اس کی ماں کو، صارم برنی ٹرسٹ میں جمع ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا بعد میں ہمیں ایف آئی اے نے بلایا تو پتہ چلا بچی امریکا میں کسی فیملی کو دے دی گئی ہے۔ تاہم صارم برنی اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو غلط قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
ایک اور خاتون نے صارم برنی پر بچوں کی سمگلنگ کا الزام لگا دیا
Leave a comment
Leave a comment