جب سے نریندر مودی نے بی جے پی کی کمان سنبھالی ہے مسلمانوں کی زندگی بھارت میں جہنم بن کر رہ گئی ہے آئے دن مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے اس میں سب سے زیادہ حصہ بھارت میں بننے والی وہ فلمیں ہیں کن میں مسلمانوں کو بھارت اور بھارتیوں کا دشمن بنا کر لوگوں کے جزبات کو ابھارا جاتاہے -اب ایک بار پھر 2024 کا الیکشن آرہا ہے اور ایک بار پھر مودی اپنے اسی حربے کو دوبارہ اپنی الیکشن کیپمپین کے بہترین ٹول کے طور پر استعمال کرنے والا ہے –
بھارت میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے بالی ووڈ انڈسٹری میں اب تک 37 مسلم مخالف فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں۔
جن میں “کشمیر فائلز،” “کیرالہ کی کہانی،” اور “لِپ اسٹک انڈر مائی برقع،” انڈسٹری کی مسلم کمیونٹی کی کردار کشی کرتی نظر آئیں – ناقدین کا کہنا ہے کہ ان فلموں نےمنفی دقیانوسی تصورات اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کو ہوا دی ۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگلے برس 2024 کے انتخابات کے دوران اس طرح کی ریلیز میں اضافہ ہوگا ، جس میں کم از کم 20 مزید مسلم مخالف فلمیں ریلیز کی جاسکتی ہیں ۔
ان میں سے زیادہ تر فلموں میں مسلمانوں کو ولن، دہشت گرد، یا مجرمانہ تنظیموں کے ارکان کے طور پر دکھایا جاتا ہے، جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور مسلمانوں پر بھارتی زمین تنگ ہوجاتی ہے ۔
بالی ووڈ کے امور پر ایک ممتاز مبصر انوپ راگھو نے الزام لگایا کہ مودی حکومت اپنے سیاسی ایجنڈے کے مطابق پروڈکشنز کو ٹیکس مراعات پیش کرتی ہے، اس طرح ایسی فلموں کی تخلیق کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو مسلم کمیونٹی کے ساتھ زیادتی کرتی ہیں۔
بالی ووڈ کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ 2019 کے انتخابات سے پہلے ہی، مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکمت عملی کے ساتھ فلم انڈسٹری کو ایسے بیانیے تیار کرنے کے لیے استعمال کیے جو ان کے سیاسی مفادات کے حق میں ہوں۔
بالی ووڈ اور مودی حکومت کے درمیان پیچیدہ تعلقات رائے عامہ کی تشکیل میں مشترکہ دلچسپی کی نشاندہی کرتے ہیں، فلم انڈسٹری تاثرات کو متاثر کرنے میں ایک طاقتور ذریعہ کے طور پر کام کرتی ہے۔اس سے بھارت میں اسلام مخالف جزبات ابھرتے ہیں اور پھر مودی ووٹ کی شکل میں اس کا فائدہ اٹھاتا ہے –