سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ غیرمناسب انداز میں ٹرائل آگے نہ بڑھایا جائے، ٹرائل کی عمارت کو ایسے کھڑا نہ کریں کہ وہ تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائے۔

پاکستان میں جس طرح عدلیہ پر دباؤ ڈال کر فیصلے کروائے جارہے ہیں اس پر دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے اور سوشل میڈیا پر ان ججز کو روزآنہ برا بھلا کہا جاتا ہے ان کے قریبی دوست اور رشتہ دار بھی ان کو خبر دیتے رہتے ہیں کہ عدلیہ کے بارے میں لوگ کیا کہ رہے ہیں اس لیے اس کا احساس اب ججز کو بھی ہونے لگا ہے -اسی لیے اب ان کے ریمارکس میں سختی آنے لگی ہے –
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے جیل میں کیس کی سماعت کی،دوران سماعت جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ آج ہی دلائل دینا چاہتے ہیں -اس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہاکہ مجھے کچھ وقت دیا جائے آئندہ سماعت پر دلائل دوں گا، ان کی اس بات پر جسٹس ناخوش دکھائی دیے ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ عدالت چاہتی ہے کہ اس کیس کا فیصلہ جلد کردیا جائے،وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عدالت سے درخواست کی کہ عدالت جیل ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرے، اس کے جواب میں جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ پہلے ہم اٹارنی جنرل کو سن لیں اس کے بعد آپ کے تحفظات بھی سن لیں گے ، عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل یقینی بنائیں کہ غیرمناسب طریقے سے ٹرائل آگے نہ بڑھایا جائے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہاکہ میں یقینی بناؤں گا کہ ملزم کے حقوق متاثر نہ ہوں، جسٹس گل حسن نے کہاکہ انصاف نہ صرف ہونا چاہئے بلکہ ہوتا ہوا دکھائی بھی دینا چاہئے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کو وکلا سے مشاورت کا وقت دیا جاتا ہے،عدالت نے کہاکہ ٹرائل کی عمارت کو ایسے کھڑا نہ کریں کہ وہ تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائے، کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل 14نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔