جب سے عمران خان کی حکومت ختم ہوئی ہے اور عمران خان نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے اس وقت سے عدم اعتماد لاکر حکومت بنانے والی پارٹیاں بہت پریشان ہیں کیونکہ چاروں صوبوں میں پی ٹی آئی کو خوب عوامی پزیرائی مل رہی ہے اسی لیے اب ایک بار پھر تحریک انصاف کا مقابلہ ساری جماعتوں کو ملا کر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے -اسی سلسلے میں شہباز شریف نے ایم کیو ایم کو ایک بار پھر ساتھ مل کر چلنے کی آفر کی جو ایم کیو ایم نے قبول کرلی -پاکستان مسلم لیگ (ن )اور متحد ہ قومی موومنٹ پاکستان نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیاہے ۔
خواجہ سعد رفیق اور فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے الیکشن میں( ن) لیگ اور ایم کیوایم مل کر حصہ لیں گی ، نوازشریف کی دعوت پر ایم کیوایم کے دوست تشریف لائے ہیں، معاشی بحران سے نکلنے کیلئے وسیع اشتراک عمل کی ضرورت ہے ،دونوں جانب سے کمیٹیوں کا بھی اعلان کیاجا ئے گا ،بشیر میمن نجھوں نے حالیہ دنوں میں نون لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی اب اس جماعت کی صدارت کریں گے ، ایم کیوایم اور (ن )لیگ کے درمیان آئینی اور قانونی معاملات پر بھی مشاورت ہو گی ، ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت میں بھی ہم نے اسی حکومت کے ساتھ ایک چارٹر پر دستخط کیے تھے ، طاسی کو لے کر آگے بڑھا جائے گا -ان کا کہنا تھا کہ طے یہ پایا ہے کہ مختلف قومی امور پر آپس میں مشاور ت کی جائے ۔
ملک کی گرتی ہوئی معیشت پر بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ آج ہماری گفتگو کا اعلامیہ بھی جاری ہو گیاہے ، فیصلہ کرناہے کہ سیاسی اور معاشی حالات کا مقابلہ کس طرح کرنا ہے ، صرف ایک ساتھ انتخاب نہیں لڑنا بلکہ چیلنجز کا بھی سامنا کرنا ہے ،معیشت کے سنگین مسائل کے حل کیلئے بھی سر جوڑ کر بیٹھنا ہے ، انتخابات میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی ۔لگتا ہے انھوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا ایم کیو ایم گزشتہ 30 سالوں سے سندھ کے شہری علاقوں میں حکومت بنائے ہوئے ہے مگر عوام کا کبھی نہیں سوچا یہی وجہ ہے کہ ان کی قومی اور صوبائی اسمبلی میں سیٹوں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہےاو اب اس کو خطرہ ہے کہ الیکشن کے دن عوام ان کا احتساب کرے گی اور لگتا یہی ہے کہ اگر تحریک انصاف بلے کے نشان پر الیکشن لڑتی ہے تو ان کے لیے اس کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوگا –
ایم کیو ایم کا نون لیگ کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان
Leave a comment
Leave a comment