آج سپریم کورٹ میں ایک دلچسپ کیس کی سماعت ہوئی جس میں یہ بتایا گیا کہ چند پولیس والوں نے ایک اور پولیس والے کا تعاقب کرکے اس گھر پر ریڈ کردیا جہاں وہ داخل ہوا تھا -مگر اس پولیس والے نے اپنے ہی پیٹی بھائیوں کی اس حرکت کو غیر قانونی سمجھتے ہوئے عدالت سے رجوع کرلیا –
سپریم کورٹ نے پولیس ریڈ کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے پنجاب پولیس کے کانسٹیبل کی برطرفی کیس میں آئی جی پنجاب کی اپیل خارج کردی، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نجی گھر میں بغیر وارنٹ کے پولیس ریڈ کیسے کر سکتی ہے؟پولیس غیرقانونی ریڈ کرکے اپنے اختیارکا ناجائز استعمال کررہی ہے۔
،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ کانسٹیبل ایک خاتون کے ساتھ گھر میں نازیبا حرکات میں ملوث پایا گیا، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ خاتون تو کہتی ہے کہ کانسٹیبل اس کا شوہر ہے ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پولیس نے مخبری پر کانسٹیبل کا پیچھا کرکے ریڈ کیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا پنجاب پولیس کے مخبر اپنے ہی اہلکاروں کی مخبری کرتے ہیں کہ کون کہاں رات گزارتا ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نجی گھر میں بغیر وارنٹ کے پولیس ریڈ کیسے کر سکتی ہے؟پولیس غیرقانونی ریڈ کرکے اپنے اختیارکا ناجائز استعمال کررہی ہے،عدالت نے پنجاب پولیس کے کانسٹیبل کی برطرفی کیس میں آئی جی پنجاب کی اپیل خارج کردی۔