بھارت میں سوکنوں کی لڑائی کو جہ بنا کر سرکاری افسران کو حکومت کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر پابندی لگا دی گئی بھارتی میڈیا کے مطابق آسام کی حکومت نے کہا ہے کہ اگر کسی سرکاری ملازم کی پہلے سے ایک بیوی موجود ہو تو وہ حکومت سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتا۔اگر ملازم کے مذہب کے قوانین اس کی اجازت بھی دیتے ہوں تو بھی پابندی لاگو رہے گی۔آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے کسی بھی کمیونٹی کا ذکر کیےبغیر کہا کہ اگر آپ کا مذہب دوسری شادی کی اجازت دیتا بھی ہو تب بھی اس کے لیے حکومت سے اجازت طلب کرنا ہو گی۔طاہر ہے کہ ان کا اشارہ اسلام کی طرف تھا جس میں ایک مرد کو ایک وقت میں 4 بیویاں رکھنے کی اجازت ہے –
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ایسے واقعات بھی دیکھے ہیں جن میں سرکاری ملازمین کے انتقال کے بعد ان کی دونوں بیوائیں شوہر کی پنشن کے لیے لڑتی جھگڑتی رہی ہیں۔آسام کی حکومت نے سرکاری ملازمین کو یہ ہدایات 20 اکتوبر کو جاری کیں۔حکم نامے میں کہا گیا کہ کوئی بھی سرکاری ملازم جس کی بیوی موجود ہو، حکومت کی اجازت حاصل کیے بغیر دوسری شادی نہیں کرے گا۔ ۔اس کے ساتھ ساتھ خاتون سرکاری ملازم کو بھی شوہر کے زندہ ہونے کی صورت میں مذکورہ حکم کا پابند بنایا گیا ہے۔رواں برس کے اوائل میں وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے کہا تھا کہ آسام کی حکومت ریاست میں ایک سے زائد شادیوں پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے-جس پر کافی سوچ بچار کے بعد یہ قانون پاس کیا گیا مگر اس پر سرکاری ملازمین ک جانب سے شدید ردعمل آنے کا خدشہ ہے –
