پاکستان تحریک انصاف کو بعض حلقوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے جبکہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد اب بھی تحریک انصاف کے ساتھ جڑی ہے اور جتنی پابندیاں بڑھتی جارہی ہیں اتنا ہی اس کا ووٹ بینک بھی بڑھ رہا ہے –
تحریک انصاف کی مخالف جماعتیں بھی اس سے بخوبی آگاہ ہیں کہ اگر شفاف الیکشن ہوگئے اور بلے کا نشان بیلیٹ پیپر پر ہوا تو ان کی جماعتوں کا کیا حال ہوگا –
تحریک انصاف بھی 9 مئی کے واقعات کے بعد بیک فٹ پر آگئی ہے اس کے سارے پرندے خوف کی وجہ سے یا حالات کی وجہ سے پارٹی چھوڑ کر جاچکے ہیں
اور جو ساتھ ہیں ان کو رہائی نہیں مل رہی اس لیے اس کو بھی مجبورا اب دوسری پارٹیوں کی سپورٹ کی ضرورت ہے
اس لیے اب پاکستان تحریک انصاف نے آئندہ ہفتے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی کی اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سیاسی جماعتوں سے روابط، ملکی سیاسی صورتحال، سیاسی حکمتِ عملی کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق پیپلز پارٹی قائدین کے لیول پلیئنگ فیلڈ اور پی ٹی آئی کے انتخابی عمل میں شمولیت کے بیانات کا جائزہ لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا پی ٹی آئی کی شمولیت کے بغیر انتخابات تسلیم نہ کرنے کا بیان درست سوچ کا عکاس ہے۔
دوران اجلاس مزید کہا گیا کہ آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ لندن معاہدے کے تحت کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کے منفی اثرات ہوں گے۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ نتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور بلا تاخیر انعقاد کے لیے ہر مثبت کردار کا خیرمقدم کریں گے۔
آج کے استحکام پاکستان کے جلسے کی حالت کے بعد یہ تو پی ٹی آئی کے مخالفین کو پتہ چل گیا ہے کہ اس وقت پنجاب اور کے پی کے میں لوگوں کے ووٹ سے تو وہ الیکشن نہیں جیت سکتے اور اگر وہ دوسرا آپشن استعمال کریں گے تو ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے -اس لیے سب کو ہوش کے ساتھ فیصلے لینے چاہیں تاکہ ملک آگے کی جانب بڑھے –