مسلم لیگ کے دور حکومت میں نیب کی جانب سے مقدمات پر بہت سے قید کیے جانے والے سیاستدان ناراض تھے ان کا خیال تھا کہ نیب کے سابق چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے ان کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات بنائے ہیں اس لیے اب انھوں نے سپریم کورٹ سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا -اس کے علاوہ گزشتہ سال سپریم کورٹ کے جج مظاہر علی نقوی کے خلاف بھی قانونی چارہ گوئی کی اپیل کی گئی تھی جو آج منظور کرلی گئی –
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا،اجلاس میں ججز کیخلاف زیرالتوا شکایات کا جائزہ لیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن ،،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان ، رجسٹرار سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل بھی اجلاس میں شامل تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایات موصول ہوئی تھیں اور یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں اٹھایا گیا تھا،ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہرنقوی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس مبینہ آڈیو لیک پر جاری کیاگیا،جوڈیشل کونسل اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکاز نوٹس میں کہا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی 14 دن میں شوکاز نوٹس کا جواب دیں۔کونسل کے 3 ارکان نے نوٹس جاری کرنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 2 ارکان نے مخالفت کی۔شکایت میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف الزامات کی جانچ پڑتال کیلیے انکوائری شروع کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کو بطور جج سپریم کورٹ منصب سے ہٹایا جائے۔