مسلم لیگ نون کے قائد 4 سال پہلے علاج کے لیے چند ہفتوں کے لیے ملک سے باہر گئے تھے مگر انھوں نے واپسی میں 4 سال لگا دیے اس پر نہ صرف تحریک انصاف بلکہ ان کی اپنی جماعت میں بھی تنقید کی گئی تاہم اب وہ 21 اکتوبر کو واپس آرہے ہیں مگر ان کی خواہش ہے کہ انہیں عدالت سے ضمانت مل جائے اور انہیں جیل جانا نہ پڑے مگر آج انہیں اس میں کامیابی نہ مل سکی – نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر عدالت نے نوٹس جاری کر تے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ ن چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت نوازشریف کے وکیل امجدپرویز نے دلائل میں کہا کہ سابق وزیراعظم کی حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائر کی ہے، انہوں نے حفاظتی ضمانت کیلئے کئی کیسز کے حوالے دیئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ابھی ملزم کا سٹیٹس کیا ہے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب کوئی ملزم عدالت میں سرنڈر کرنا چاہتا ہے تو عدالت موقع دیتی ہے، ماضی میں بھی اشہتاری ملزمان کو سرنڈر کیلئے حفاظتی ضمانت دی گئی۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹرسےدرخواست کے بارے موقف معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی اگر پاکستان واپس آنا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں جس پر عدالت نے حفاظتی درخواست پر دلائل کیلئے نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔واضح رہے کہ نوازشریف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کو ائیرپورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے ان کو عدالت پہنچنے تک گرفتاری سے روکا جائے اور حفاظتی ضمانت دی جائے۔
نواز شریف کو آج اسلام آباد ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت نہ مل سکی
Leave a comment
Leave a comment