پاکستان کے شہر کراچی میں بینظیر بھٹو کے قافلے پر کارساز کے مقام پر 18 اکتوبر 2007 کو 2 خودکش حملے ہوئے تھے جس میں 180 کے قریب افراد موت کی نیند سو گئے تھے -پیپلز پارٹی ہرسال ان شہداء کی یاد منانے کے لیے کارساز پر اکھٹی ہوتی ہے -آج اس میں بلاول بھٹو نے شرکت کی اور خاب بھی کیا اپنے خطا ب میں بلاول بھٹو نے الیکشن کمیشن سے فوری عام انتخابات کی تاریخ دینے کے ساتھ ساتھ انتخابات کیلئے عوامی رابطہ مہم بھی شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ بلاول بھٹو کاکہنا تھافوری انتخابات کی تاریخ چاہتے ہیں ۔عوام کو ووٹ کا حق اور اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق ملنا چاہیے۔
آج کل سیاست دانوں میں مل کر چلنے پر بہت زور بھی دیا جارہا ہے – بلاول کاکہنا ہے کہ جب تک ہم نفرت تقسیم و گالی کی سیاست نہیں چھوڑیں گے تو ملکی مسائل حل نہیں ہوں گے۔بلاول بھٹو کاکہنا تھاکہ فلسطین کے معاملے پر پورا پاکستان متحدہ ہے ۔وزیراعظم اور وزیر خارجہ دنیا بھر میں صرف پاکستان کے ہی نہیں بلکہ فلسطین کے بھی نمائندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم اُن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم کسی صورت آپ کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھاکہ آج کے پاکستان کے لیے نئی سوچ، نئی سیاست اور نئے دور میں نئی قیادت کے ہمراہ داخل ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں 1990 یا 2017 کا پاکستان نہیں چاہیے بلکہ ہمیں 2023 کے مطابق جدید تقاضوں پر پاکستان کو چلانا ہوگا، جس کے لیے ہمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے نہ میرا، نہ تیرا بلکہ ہم سب کا پاکستان کے تحت چلانا ہوگا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ پاکستان آج بہت سے مسائل سے گزر رہا ہے جبکہ سلیکشن کی سیاست نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے، ان سب سے آگے بڑھ کر ہمیں پارلیمنٹ، جمہوریت اور سیاست کو جگہ دینا ہوگی۔ پارلیمنٹ میں سب کی رائے سننے کے بعد مسئلے کا حل نکالا جاتا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھاکہ ہم نے 2013 سے 2018 کے دور میں خدمت کی سیاست کی اور ثابت کیا کہ اٹھارہویں ترمیم، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔ ہمیں عوام پر بھروسہ کر کے آئین و قانون کی سیاست کو موقع دینا ہوگا، عوام اس ملک کے وارث اور مالک ہیں، صرف ان کے ہی پاس حق ہے کہ ملک کا فیصلہ کریں۔ عوام کو یہ حق صرف ووٹ کی صورت میں ہی مل سکتا ہے جس پر وہ اپنے نمائندے کو منتخب کریں گے۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ جب عوام معیشت کا مرکز بن جاتے ہیں تو پورا ملک ترقی کرتا ہے اور جب تک ایک مخصوص طبقہ معیشت سے فائدہ اٹھائے گا تو عوام غریب ہوتے اور امیر ، مزید امیر ہوتے رہیں گے۔چیئرمین پی پی نے دعویٰ کیا کہ تاریخی مہنگائی اور غربت کا توڑ پاکستان پیپلزپارٹی کے سوا کسی کے پاس نہیں ، آج بھی کسان، مزدور اور قوم کو پیپلزپارٹی سے ہی امیدیں لگائے بیٹھی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ایک ہی جماعت سارے مسائل کو حل کرسکتی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہنا تھاکہ حکومت میں آکر ایک اور معاشی اقتصادی راہداری کا آغاز کریں گے، اس سے پسماندہ علاقوں میں ترقی اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے –
