ایک طرف عمران خان کے مائنس ہونے کی باتیں ہورہی ہیں دوسری جانب دو اہم سیاسی رہنماؤں جن میں اعجاز الحق اور فضل الرحمان شامل ہیں ،نے کہا ہے کہ عمران خان کے بغیر الیکشن نہیں ہونے چاہیں -کیونکہ اگر بلے کا نشان بیلیٹ پیپر پر نہ ہوا تو الیکشن کی کریڈیبیلیٹی ہی نہیں رہے گی -اور مزید حالات خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہوجائے گا – آج سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے کارکنوں سے خطاب کے دوران کہا ہےکہ مخالف قید میں ہو اور میں اس کے خلاف جلسے کروں، ایسے مزہ نہیں آتا

پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میری جماعت نے ملک کی تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا، وحدت کی فضا قائم کی۔ پاکستان کو داخلی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ مشکلات گزرتے وقت کے ساتھ مزید گھمبیر ہوتی چلی جا رہی ہیں، ہم نے 12 سال پہلے ہی مسائل کی نشاندہی کر دی تھی۔

انہوں نے عمران خان کی حکومت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں میں ملکی معیشت کی عمارت کو گرا دیا گیا، میں نے جلسوں میں کہا تھا کہ معیشت اتنی گر جائے گی کہ دوبارہ اٹھانا مشکل ہو جائے گی۔ ہم نے اسرائیلی، امریکی، مغربی ایجنڈے اور پاکستان میں ان کے وفاداروں کو شکست دی۔ میں جس سے جنگ لڑتا ہوں اس کے اور میرے ہاتھ کھلے ہونے چاہئیں۔انھوں نے طاقتور حلقوں سے بھی گلہ کردیا اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جب کمزوریوں کا ذکر کرتا ہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن ملتوی کرانا چاہتا ہوں۔ الیکشن ملتوی کرانا نہیں چاہتا، جو یہ سمجھتا ہے وہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کروا کر دیکھ لے۔