کل شہباز شریف کے ساتھ جو عوام کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے اس کے بعد نون لیگ کے رہنماؤں نے میاں صاحب کو کہا ہے کہ اس وقت عوام سخت غصے میں ہین مہنگائی سے پریشان ہیں ان کی وطن واپسی پر لوگ کسی طور بھی ان کے جلسوں میں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں بلکہ اگر لوگ آئے تو اور بدمزگی پیدا کرسکتے ہیں -اس طرح ان کی جماعت کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا -ن لیگی رہنماؤں نے عوام کی عدم دلچسپی بلکہ احتجاج کے ڈر کے باعث نواز شریف کو لندن سے وطن واپسی موخر کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ن لیگی رہنماؤں کے مفاہمتی گروپ کا کہنا ہے کہ فی الحال مہنگائی، بے روزگاری اور بے تحاشا یوٹیلیٹی بلز سے پریشان عوام کو نواز شریف کی وطن واپسی میں زیادہ دلچسپی نہیں ہے، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز لاہور میں عوامی رابطہ مہم شروع کر کے عوامی رائے بھانپ چکے ہیں اس لیے موجودہ حالات میں عوام کی جانب سے نواز شریف کے شایان شان استقبال کی توقع رکھنا مناسب نہیں۔ شاہد خاقان عباسی بھی لندن میں نواز شریف سے ملاقات میں یہی موقف دہرا چکے ہیں تاہم نواز شریف واپسی کا ذہن بنا کے اور پارٹی کو استقبال کی تیاری کا کہہ چکے ہیں۔وہ اپنی نئی جماعت بنانے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں جن میں بہت سے نون لیگی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی شمولیت اختیار کرسکتے ہیں اس طرح پارٹی ٹوٹ جائے گی
رہنماؤں کا موقف ہے کہ ابھی عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا، عام انتخابات کے قریب یا باقاعدہ تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد نواز شریف وطن واپس آئیں تو زیادہ بہتر ہے۔ مگر فائنل فیصلہ تو نواز شریف نے ہی کرنا ہے اگر انھوں نے ٹان لیا کہ انہیں ہر حال میں 21 اکتوبر کو ہی پاکستان آنا ہے تو وہ ضرور آئینگے مگریہ ان کی سیاست کا جوا ہوسکتا ہے -کیونکہ عوام کسی صورت اپنے ساتھ ہونے والے 16 ماہ کے ظلم کو بھلانے کے لیے تیار نہیں ہے –