پاکستان مسلم لیگ کے ٹکٹ پر ایم این اے اور پھر وزیراعظم منتخب ہونے والے شاہد خاقان عباسی آج کل پارٹی سے دوری اختیار کیے ہوئے ہیں اور انھوں نے اس بات کا بھی عندیہ دے دیا ہے کہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب نہیں لڑیں گے -مگر میڈیا میں یہ بات گردش کررہی ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے بہت سے رہنما اپنی نئی جماعت بنانے اور کسی اور جاماعت کے ساتھ اتحاد بنانے کے موڈ میں ہیں اور اس پر سنجیدگی سے کام بھی ہورہا ہے -آج وہ کاشف عباسی کے پروگرام میں آ ئےجس میں کاشف عباسی کے سوال پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی سیاست سے مطمئن نہیں ہوں، 2013 سے 2018 تک خرابیوں کی طویل داستان ہے ۔ اس سے پہلے انھوں نے نسیم زہرا کے پروگرام میں بھی نئی پارٹی کے قیام اور اس میں شمولیت کے حوالے سے بات کی تھی –

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی سیاست سے مطمئن نہیں ہوں، ان کا اپنی جماعت کو مشورہ تھا کہ راستے کا تعین کریں پھر الیکشن میں جائیں ورنہ الیکشن انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا، پارٹی کا عہدیدار نہیں ہوں کسی مشاورت میں شامل نہیں ہوں، نواز شریف وزیراعظم بنے تو میں خود کو وزیر نہیں دیکھتا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست گالی گلوچ کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ کوئی شبہ نہیں کہ 2018 کا الیکشن چوری ہوا۔تاہم انھوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ انھوں نے ابھی تک اپنی پارٹی نہیں چھوڑی مگر یہ نہیں کہا کہ وہ اگلا الیکشن شیر کے نشان پر ہی لڑیں گے –