نواز شریف کے سابق آرمی چیف اور آنے والے چیف جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف بیان دینے پر مسلم لیگ مشکل میں آگئی اس پر مریم نواز اور شہباز شریف کو کہا گیا کہ میاں نواز شریف کو سمجھائیں کہ اس طرح کے بیانات سے پرہیز کریں -اس پر شہباز شریف ایک دن پاکستان میں قیام کے بعد لندن لوٹ گئے جس پر وہاں موجود میڈیا کے افراد نے شہباز شریف سے گجرانوالہ میں ان کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے بارے میں سوال کیا تو شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ سب افواہیں ہیں وہ تو گوجرانوالہ گئے ہی نہیں پھر کسی نے انہیں کون سا پیغام دے دیا -اس کے علاوہ مریم نواز کا بھی کہنا تھا کہ میاں صاحب اپنی بات پر قائم ہیں ان کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی وہ 21 اکتوبر کو ہی وطن واپس لوٹیں گے اور انتخابی مہم کا آگاز کریں گے –

اس سے قبل اسلام آباد میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے مسلم لیگ (ن) کے سپریمو نواز شریف کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ “نواز ملک میں واپسی کے بعد خوشحالی لائے گا۔”نواز شریف نے ترقی کا سفر جاری رکھا اگر انہیں اقتدار سے الگ نہ کیا جاتا تو آج ملک کو بحران کا سامنا نہ کرنا پڑ تا اور پیٹرول کی قیمت بھی مستحکم رہتی –
“نواز شریف مہنگائی سے نجات اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے عوام کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے خلاف سیاسی انتقام کا صبر اور بہادری سے سامنا کیا۔ نواز شریف کو ملک کو اس سے بچانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔”

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے سے مریم نواز نے کہا، “صرف نواز شریف نے بین الاقوامی قرض دینے والے کے ساتھ پروگرام کامیابی سے مکمل کیا، وہ ملک کی اقتصادی ترقی کو 6.1 فیصد تک لے گئے۔”اب وہی دوبارہ ملک کو اندھیروں سے نکال سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ ان کے استقبال کی تیاریاں شروع کعری گئی ہیں وہ 21 اکتوبر کو ہی وطن واپس لوٹیں گے –