لاہور کی سیشن کورٹ نے ایک بے گناہ معصوم لڑکی کو اپنے ہوس کا نشانہ بنانے والے مجرم کو موت کی سزا سنادی -اگر عدالتیں ان مجرمان کو سزا سنا کر اس پر عملدرآمد بھی کرواتی ہیں ہیں تو بہت سے معصوم بچے آزاد فضا میں سانس لینے کے قابل ہوجائیں گے مگر گزشتہ 5 سالوں میں ان معصوم بچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئے گئے ہیں اور سینکڑوں بچوں کو ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی جان لے لی گئی جس پر میڈیا میں بہت شور مچاتھا -لاہور کی سیشن عدالت نے اپنی 14 سالہ بیٹی سے زیادتی کے جرم میں ایک شخص کو سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کی جانب سے سزا سنانے کے بعد انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا گیا۔ایڈیشنل سیشن جج میاں شاہد جاوید نے 2019 میں پنجاب کے صدر مقام ستو کٹلا تھانے میں والد رفیق کے خلاف درج مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

اپنے تحریری فیصلے میں جج جاوید نے کہا کہ باپ کو اپنے بچوں کا سرپرست سمجھا جاتا ہے۔ ایک بیٹی نے اپنے باپ سے شکایت کی کہ اگر کوئی اسے پریشان کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں باپ نے اپنی بیٹی کی روح اور شخصیت کو تباہ کر دیا ہے جبکہ متاثرہ لڑکی بھی ذہنی صدمے کا شکار ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے اپنے مقدمے کی حمایت میں 11 گواہوں کو پیش کیا۔ عدالت نے والد کو سزائے موت سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ نے اپنا مقدمہ ثابت کر دیا ہے۔امید ہے کہ زینب کی طرح اس کیس کو بھی جلد نبٹایا جائے گا –