وہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ جو ا سمبلی تحلیل سے پہلے ایک زبان بولتی تھیں اب ان میں فاصلے بڑھ رہے ہیں -پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان اختلافات کی خلیج گہری ہوتی جارہی ہے اور اب عام انتخابات کی تاریخ کو لے کر ان دونوں جماعتوں کے بیچ لفظی گولہ باری میں اضافہ ہورہا ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ کیا بلاول بھٹو کو نہیں پتا کہ نئی مردم شماری نوٹیفائی ہوگی تو حلقہ بندیاں ہوں گی؟ جب مردم شماری کو نوٹیفائی کیا گیا تو کیا ان کو نہیں پتا تھا کہ الیکشن آگے جائیں گے؟ کس کے کہنے پر مردم شماری نوٹیفائی کی گئی؟لیگی رہنما طلال چوہدری نے کراچی کے حالات پر طنز کرتے ہوئے کہا کہا کہ
بلاول بھٹو دوسروں کو کہہ رہے ہیں کٹھ پتلیاں بن جاتے ہیں،مردم شماری پر کس کے کہنے پر انہوں نے ووٹ دیا ؟ ان کو نہیں پتہ تھا کہ الیکشن آگے ہوگا، قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے،طلال چوہدری بلاول بھٹو پر برس پڑے۔۔۔!!! pic.twitter.com/OM4Hh4f7Ic
— Mughees Ali (@mugheesali81) September 8, 2023
جمہوری ہونے کے ساتھ آپ کو حقیقت پسند بھی ہونا چاہیے، جس شہر میں آپ موبائل فون لے کر نہیں گھوم سکتے وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ فروری میں عام انتخابات پر کوئی گھبراہٹ نہیں، نواز شریف الیکشن مہم میں پارٹی کو لیڈ کریں گے۔
لیگی رہنماؤں کے بیان پر پیپلز پارٹی کہاں خاموش رہنے والی تھی ،نون لیگ کے الزامات پر جواب دیتے ہوئے پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے کہا کہ طلال چوہدری پہلے تنظیم سازی پر توجہ دیں پھر پنجاب میں ہمارا سیاسی مقابلہ کریں ، الیکشن 90 دن کے اندر اندر لازمی ہیں، حلقہ بندیاں 90 دن کے اندر انتخابات کرانے میں رکاوٹ نہیں، انتخابات الیکشن کمیشن کو کروانے ہیں، (ن) اور جے یو آئی نے نہیں۔اپنے گرد گھیرا تنگ ہونے کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی مزاحمتی سیاست کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے مگر لگتا یہی ہے کہ ان کو بھی تحریک انصاف کی طرح اب سختیوں کا سامنا کرنا پڑے گا –