ایک طرف عوام کو حکومت 100 یونٹ بجلی بل پر بھی ایک روپے کا ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہے دوسری جانب ججز کے لیے کروڑوں روپے کے قرضے اس وقت منظور کیے جارہے ہیں جب ملکی خزانہ بالکل خالی ہے اب اس پر سوال اٹھیں گے اور میڈیا پر یہ بات بھی موضوع بحث بنے گی کہ کیوں نگران پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کے گیارہ ججز کیلئے 36 کروڑرروپے سے زائد کے بلا سود قرضے منظور کر لئے۔
https://twitter.com/MianAdnan_007/status/1699768850823155757
ہائیکورٹ کے جج یہ قرضے 12 سال کی مدت میں واپس کریں گے، انہیں کوئی سود بھی ادا نہیں کرنی پڑے گا۔ 11 ججوں کو 36 بنیادی تنخواہوں کے برابر قرض دیئے جائیں گے۔
بلاسود قرض لینے والے ججوں میں جسٹس شکیل احمد، جسٹس محمد طارق ندیم، جسٹس محمد امجد رفیق، جسٹس عابد حسین چٹھہ، جسٹس انور حسین، جسٹس علی ضیاء باجوہ، جسٹس راس الحسن سید، جسٹس راحیل کامران، جسٹس احمد ندیم ارشد، جسٹس محمد رضا قریشی اور جسٹس صفدر سلیم شاہد شامل ہیں۔ہم ان گیارہ ججز سے توقع رکھیں گے کہ یہ ججز ملک کے وسیع تر مفاد اور عوام کے ساتھ یکجہتی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ قرضے لینے سے شکریے کے ساتھ معزرت کرلیں گے –