آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت دائر مقدمات کی سماعت کے لیے قائم خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو اپنے بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دے دی۔ قاسم کے ابا جو سائفر کیس میں 05 اگست کو گرفتاری کے بعد سے 14 روزہ ریمانڈ پر اٹک کی جیل میں قید ہیں۔ البتہ 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ کی سزا معطل کر دی تھی جس کے بعد سے میڈیا پر ان کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑگیا اس کے بعد ان کو رہائی تو نہ ملی تاہم ان کو دی گئی سہولیات میں اضافے کا فیصلہ ضرور ہوگیا ۔مگر یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی ملزم کے لیے جیل میں عدالت لگی ہو –
عمران خان کے بیٹے قاسم سلیمان ، عمران خان سے جیل میں فون پر بات کریں گے؛ علیمہ خان۔
میرے بھائی عمران خان کے ساتھ جو مرضی کر لیں، وہ پیچھے نہیں ہٹے گا؛ علیمہ خانhttps://t.co/1A5VMSa4Rh pic.twitter.com/91rWmHEAS1— Pak tv24 (@Paktv24) August 28, 2023
پی ٹی آئی سربراہ نے اپنے وکلا عمیر نیازی اور شیراز احمد کے ذریعے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے سامنے درخواست دائر کی جس میں اپنے بیٹوں قاسم اور سلیمان سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت مانگی گئی۔ خان نے استدعا کی کہ میں اپنے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان سے ٹیلی فون یا واٹس ایپ پر بات کرنا چاہتا ہوں، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔جج نے اٹک جیل حکام کو ہدایت کی کہ والد کے بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا انتظام کیا جائے۔
اب اس پر مسلم لیگ نون کی جانب سے کپتان پر تنقید کی جارہی ہے کہ 2018 میں عمران خان کی حکومت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو اپنی بیمار اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جو اس وقت لندن کے ایک اسپتال میں کینسر کے مرض سے لڑ رہی تھیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ جیل انتظامیہ عمران خان کو اپنے بچوں کے ساتھ گفتگو کروانے کی اجازت دیتی ہے یا یہ فیصلہ صرف عدالتی حکم تک ہی محدود رہے گا –