ڈاکٹر شمشاد اختر پاکستان کی وہ قابل ترین خاتون ہیں جو کافی عرصے تک گورنر سٹیٹ بینک رہیں اور ان کا نام پاکستانی کرنسی پر نظر آتا رہا -یہی وجہ تھی کہ ان کو وزیر خزانہ کے لیے سب سے موزوں جان کر ان کو یہ عہدہ دیا گیا -مگر پاکستان کی معاشی حالت کس قدر مخدوش ہوچکی ہے اس کا اندازہ اس خبر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے بینک کی سربراہ کو یہ کہنا پڑگیا کہ انھوں نے یہ عہدہ لے کر غلطی کردی ہے – ڈیلی پاکستان کی خبر کے مطابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر ملک کی پیچیدہ معاشی صورت حال پر الجھ گئیں، کہتی ہیں اب سوچتی ہوں وزارت خزانہ کا عہدہ ہی کیوں قبول کیا۔
نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی آئی ایم ایف حکام سے ورچوئل میٹنگ#92NewsHDPlus pic.twitter.com/AgAPPNXpoH
— 92 News HD Plus (@92newschannel) August 25, 2023
آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کا یہ بیان میڈیا کی خبروں میں آیا ۔ان کا مذید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ دو طرفہ قرضے جڑے ہیں۔ سرکاری اداروں کا نقصان ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف کے علاوہ اقدامات کی ضرورت ہے، انھوں نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور روپے کی گراوٹ پر بھی بات کی ان کا کہنا تھا کہ اس بڑی وجہ ڈالر ان فلو کم اور آوٹ فلو زیادہ ہونا ہے۔ آئندہ منتخب حکومت کو آئی پی پیز سے دوبارہ بات چیت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے درآمدات پر انحصار اور غیر یقینی صورتحال ملکی معیشت کی تباہی کی ذمہ دار قرار دیدیا۔تاہم اب آہستہ آہستہ یہ باتیں بھی کھلیں گی کہ پاکستان میں قرضے لینے کا کیا نقصان ہوا اور اس سے جان چھڑانے کا طریقہ کار کیا ہوسکتا ہے –