ایم کیو ایم پارٹی کئی سال سے تنزلی کا شکار ہے -اس کی بڑی وجہ ان کے لیڈران کا عوام کے حقوق کا خیال نہ رکھنا ہے -وہ ایم کیو ایم جس کے مقابلے میں کوئی دوسری پارٹی اپنا امیدوار کھڑا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتی تھی سمٹتی جارہی ہے -اس کے رہنما کبھی تحریک انصاف اور کبھی پیپلز پارٹی میں جانے پر غور کررہے ہیں -اب نون لیگ کی اتحادی حکومت ختم ہونےکے بعد اس میں مذید دراڑیں پرنا شروع ہوگئی ہیں -ایم کیو ایم کے بعض اراکین اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے ساتھ خفیہ رابطے بھی کرنے شروع کردیے ہیں -جس کے بعد سےمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں اختلافات برھنے کے بعد بعض اہم رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کی بھی دھمکی دے دی ہے جب کہ ہفتے کو ڈاکٹر فاروق ستار کی ہونے والی پریس کانفرنس بھی اچانک ملتوی کردی گئی ہے۔

 

ایم کیو ایم کے ایک اہم ترین رہنما جو کراچی میں اہم عہدے بھی رہ چکے ہیں، ان کے کچھ اہم معاملات پر شدید تحفظات ہیں، ان کی پیپلز پارٹی کی ایک اہم ترین خاتون رہنما کے ساتھ ملاقات کی خبر بھی گرم ہے، یہ بھی کہا جارہا ہے کہ انہوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پی پی میں شمولیت کی بھی دھمکی دی ہے۔ لیکن اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے

15 سالوں میں صرف اپنی جیبیں بھری ہیں عوام کے بارے میں کچھ نہیں سوچا -اور اب انہیں علم ہے کہ عوام عام انتخابات میں ان سے گن گن کر بدلے بھی لیں گے اور حساب بھی –