نون لیگ اور پی ڈی ایم نے جس طرح 16 ماہ ملک چلایا ہے اور ملک میں جس طرح مہنگائی بڑھی تو اس کا اثر حکومت ختم ہونے کے بعد ان کی جماعت کے قائد پر بھی پڑرہا ہے اور نواز شریف کو نہ چاہتے ہوئے بھی وہ فیصلے کرنے پڑگئے ہیں جس کے بارے میں انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا -بتایا جارہا ہے کہ تیزی سے تبدیل ہوتی سیاست کے تیور اور عوام کا رویہ دیکھ کر قائد ن لیگ نوازشریف نے فوی طور پر وطن واپسی نہ آنے کا فیصلہ کرلیا۔ نواز شریف اور شہبازشریف کی ملاقات میں ستمبر میں وطن واپس نہ آنے پر اتفاق کیا گیا، نوازشریف کی ستمبر میں وطن واپسی کا امکان ختم ہوگیا۔

 

 

الیکشن فروری 2024 میں ہونے کی صورت میں اکتوبر یا نومبر میں واپسی کی تجویز سامنے آگئی۔ نوازشریف کا وطن واپسی پرلاہور میں لینڈنگ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی بیٹھک میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور ملکی سیاست کے مستقبل پر غور کیا گیا۔ آئندہ عام انتخابات کے لیے مسلم لیگ نون کی انتخابی مہم کے معاملات زیر بحث آئے جبکہ مسلم لیگ نون کا آئندہ بیانیہ کیا ہوگا، اس پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔نواز شریف کو خدشہ ہے کہ اگر وہ وطن واپس جاتے ہین تو ان پر قائم مقدمات ان کے لیے مزید مسائل پیدا کردیں گے اس لیے موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ تک تو میان صاحب واپس نہیں آنے والے –