کل سپریم کورٹ میں احسن اقبال کے حولے سے توہین عدالت کا کیس خارج ہونے کے بعد سب کے ذہنوں میں یہی سوال تھا کہ آج وزیراعلیٰ سندھ بھی توہین عدالت کیس میں باعزت برہی ہوجائیں گے مگر ایسا نہ ہوا -سپریم کورٹ نے گجر نالہ کیس میں وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے سے انکار کردیا، عدالت نے ایک ماہ میں تمام متاثرین کو چیک دینے کا حکم بھی جاری کردیا اور اس معاملے پر نظر رکھنے اور عمل درآمد کے لیے کہا کہ ابتدائی رپورٹ 15روز میں پیش کی جائے۔

 

 

 

وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل بنچ نے کی۔متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ یہ گھر سپریم کورٹ نہیں سندھ حکومت کی وجہ سے گرائے گئے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے کہاکہ یہ بیان غلط ہے،مراد علی شاہ نے کہاکہ فیصل صدیقی نے جو کہا وہ ٹھیک ہو گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے وزیراعلیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آخری آرڈر میں تو آپ نے حلفیہ بیان لکھا ہوا ہے،مراد علی شاہ نے کہاکہ وفاقی حکومت متاثرین کی بحالی سے مکر گئی ،مگر فنڈز کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں،سارے فنڈز تو سندھ حکومت سے جنریٹ نہیں ہوتے، سیلاب پر بہت خرچ آیا صرف ریلیف پر 66بلین روپے خر چ ہوئے،یہ سیلاب ریلیف فنڈز وفاقی اور صوبائی تھا،وزیراعلیٰ سندھ تو کچھ نہیں ہوتا کابینہ ہوتی ہے اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہ یہ بات تو حلفیہ بیان دیتے وقت کہنی تھی آپ نے، یہ بتائیں، 2چیک کب دیں گے؟مراد علی شاہ نے کہاکہ 3آپشنز بنائے تھے، متاثرین بحالی کے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپشنز میں آپ نے ٹائم نکال دیا نہ ۔مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ 7دن چیک بنانے میں لگیں گے،7دن کے اگلے 30دن میں چیک متاثرین کو دے دیں گے،ایسا نہ ہو لوگ کل ہی سے آنا شروع ہو جائیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ چیف سیکرٹری صاحب!یہ چلے جائیں گے اگلی حکومت آئے گی،یہ سب معاملات آپ نے دیکھنے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ہم توہین عدالت کی درخواست نمٹا نہیں رہے ،چاہتے ہیں متاثرین کی مکمل بحالی ہو،عمل نہیں ہوگا تو وزیراعلیٰ کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا آپشن ہے، ہم چاہتے ہیں مستقبل میں کوئی مسائل پیدا نہ ہوں،چیف سیکرٹری نے کہاکہ حکومت کے پاس زمین ہے مگر متاثرین کے سامنے دونوں آپشن رکھ دیتے ہیں ۔

 

 

عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے سے انکار کردیا، عدالت نے حکم دیا کہ ایک ماہ میں تمام متاثرین کو چیک دیئے جائیں اورابتدائی رپورٹ 15روز میں پیش کی جائے، جس کے بعد عدالت نے گجرنالہ کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔