پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی مسئل گھمبیر تر ہوتے جارہے ہیں -اس کی شدت کتنی ہے اس کا اندازہ وزیردفاع کے اس بیان سے ہورہا ہے جس میں وہ امریکہ سے اپنی معاشی بدحالی کا گلہ کررہے ہیں -اب پاکستانیوں کے لیے ایک اور پریشان کن خبر سامنے آئی ہے -روزنامہ ڈیلی پاکستان کی خبر کے مطابق
کمرشل امپوٹرز نے زرمبادلہ نہ ملنے کے مسائل کی وجہ سے 25 جون کے بعد کھانے پینے والی تمام مصنوعات کی امپورٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری فرحت صدیق نے اپنے ممبران کے نام اعلان میں بتایا ہے کہ تمام بینک امپورٹرز کو ڈالر دینے سے انکاری ہیں اس لیے ایسوسی ایشن کی ایک اہم میٹنگ میں تمام امپورٹرز اور انڈینٹر نے شرکت کی۔

جیو نیوز کی خبر کے مطابق میٹنگ میں تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام امپورٹر اپنے انڈینٹر کو بتادیں کہ 25 جون کے بعد کوئی شپمنٹ روانہ نہ کی جائے، اس وقت جو مال پورٹ پر پہنچ چکا ہے یا راستے میں ہے امپورٹرز اس کی کلیئرنس کے ذمہ دار ہیں، 25 جون کے بعد اگر کوئی بھی شپمنٹ کرائی گئی تو اس کی کلیئرنس کی ذمہ داری امپورٹرز پر نہیں ہوگی۔

امپورٹرز کا کہنا ہے کہ اس وقت زر مبادلہ کے مسائل کی وجہ سے ہزاروں کنیٹنرز پورٹس پر پھنسے ہیں، ان پر جرمانہ اور چارجز پڑ رہے ہیں، سٹیٹ بینک ان کیلئے زر مبادلہ فراہم نہیں کررہا، اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں کھانے پینے کی اشیاء کا بحران پیدا ہو جائے گا، سٹیٹ بینک کی پالیسی سے کاروبار، معیشت اور ملک کو بے تحاشا نقصان ہورہا ہے۔اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو آنے والے مہینوں میں پاکستان اس کیفیت سے دوچار ہوجائے گا جس کا بیان لفظوں میں نہیں کیا جاسکتا –