لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے واقعہ کے بعد نظر بند تمام افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا،جسٹس صفدر سلیم شاہد نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے فیصلہ دیا کہ لاہور سمیت پنجاب کے 11 اضلاع وزیر آباد، جھنگ، شیخوپورہ، حافظ آباد اور منڈی بہاؤالدین ، گجرات، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور نارووا ل میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات غیر قانونی ہیں۔فیصلے کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کی نظربندی کے احکامات کو خلاف قانون قرار دیا گیا ۔
9 مئی کے حیران کن واقعے نے پرامن اور جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی، امن و امان قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی، لاہور ہائی کورٹ
مزید پڑھیے: https://t.co/yTswWSykyh pic.twitter.com/i2ykU3YEfj
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) June 1, 2023
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے حیران کن واقعہ نے پرامن اور جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی، امن وامان قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی، 9 مئی کو سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ملک بھر میں افسوسناک ردعمل آیا، حکومت نے 9 مئی کے واقعہ پر بغیر سوچے سمجھے لاتعداد نظربندی کے احکامات جاری کئے۔فیصلے کے مطابق حکومت کے پاس اگر کوئی شواہد موجود تھے تو فوجداری مقدمات میں گرفتاری کیلئے بہت وقت تھا، گرفتار افراد کو الزامات کا پتہ تو ہو تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکیں، ڈی سی کے نوٹیفکیشن میں صرف ڈی پی او کی رپورٹ پر شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، ڈی سی کا نظر بندی کا فیصلہ پبلک مینٹیس آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے، تمام نظربند افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔حکومت نے پاکستان بھر میں مظاہروں میں شرکت کرنے والے ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا تھا جس پر تحریک انصاف نے عدالتوں سے رجوع کیا تھا –