عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کی ہے کہ ملک کے سابق وزیراعظم پر ایک سال میں 145 مقدمے قائم کردیے گئے ہیں اس لیے عدالت ان تمام کیسز کو دیکھے اور تحریک انصاف کو انصاف دے -لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم جاری کر دیا ، عدالت نے ہدایت کی کہ عمران خان جمعہ کو دوپہر دو بجے پولیس تفتیش جوائن کریں ۔لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 121 مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت تفتیش مکمل کر کے 8 مئی تک مکمل رپورٹ عدالت میں جمع کروائے ۔

لاہور ہائیکورٹ میں لارجر بینچ عمران خان کی 121 مقدمات کے خلاف درخواست پر جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہ کیا وارنٹ کی تعمیل والے دن کوئی افسر زخمی نہیں ہوا؟ پولیس افسرز خمی ہوا ہوگا تو اس بارے انوسٹی گیشن درکا ر ہے ، انوسٹی گیشن افسر بتائے گا کہ کیا ہوا ، اس لیے انوسٹی گیشن ہونے دیں۔جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے آپ کی درخواست پڑھی ہے ، پٹیشن اچھی ڈرافٹ کی گئی ہے ،لیکن درخواست میں زیادہ تر پی ٹی آئی کارکردگی کے بارے لکھا ہے ،جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ پٹیشن کے پیرا 7 سے آگے پڑھیں، اس سے پیچھے آپ نے درخواستگزار بارے بتایا ہے ، کیا تمام 121 ایف آئی آر ز میں عمران خان نامزد ہیں ؟ وکیل نے کہا کہ عدالت مجھے پندرہ منٹ کا وقت دے میں اپنا کیس عدالت کے سامنے رکھ دیتاہوں ، حکومت طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات جمع کروا دی گئیں ، رپورٹ میں کہا گیاہے کہ عمران خان کے خلاف لاہور میں 30 مقدمات درج کیئے گئے ، فیصل آباد میں 14 ، بھکر 4 ، شیخو پورہ 3 ، گوجرانوالہ 2 ، جہلم 3 ، اٹک میں 4، راولپنڈی میں 10 ، بہاولپور میں 5مقدمات درج ہیں ۔

 

 

وکیل سلیمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا عمران خان پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیئے جارہے ہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ مقدمات کو خارج کرانا چاہتے ہیں وہ نکات بیان کریں ، وکیل نے کہا عمران خان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمات درج کیئے جارہے ہیں ،جو بھی واقعہ ہوتا ہے مقدمہ عمران خان پر درج کیا جاتاہے ، اس کی مثالیں موجودہ یں ،ظل شاہ قتل، وزیرآباد حملہ، ارشد شریف قتل کیس سمیت دیگر مقدمات کی مثالیں موجودہیں ،جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کیسز کی نشاندہی کریں ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ آپ جنرل باتیں کر رہے ہیں ،وکیل نے کہا کہ کیسزڈسچارج ، ضمانتیں ہور ہی ہیں ، کوالٹی تو اس سے پتا چل جاتی ہے –

جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں ، ،وکیل نے کہا کہ اب تک ہم نے 25 مقدمات میں ضمانت لے لی ہے ،عمران خان کے خلاف انہیں کوئی فنانشل کرپشن نہیں ملی ہے ، اس کے بعد انہوں نے فوجداری مقدمات درج کر دیئے ،دہشتگردی ، غداری ، مذہبی و دیگر سنگین دفعات کو مقدموں کا حصہ بنایا گیا ہے۔جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ سمن بھیجا گیا مگر تعمیل نہیں ہونے دی گئی، کیا رکاوٹ نہیں ڈالی گئی ؟ اس پر وکیل نے کہا کہ عمران خان کو بطور سابق ویراعطم سیکیورٹی بھی نہیں دی گئی ، کاغذوں میں عمران خان کو سیکیورٹی دے دی گئی ہے ،حقیقت میں نہیں ملی ،جھوٹے کیسز میں اسنصاف لینے جان ہتھیلی پر رکھ کر روز عدالت آتے ہیں۔

 

 

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری وکیل صاحب، اس صورتحال میں عدالت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی ،ایسا شخص جس پر زندگی بھر مقدمہ نہ ہو ، اقتدار سے نکلتے ہی اتنے مقدمے کیوں ؟کیا انہیں انتخابات سے دور رکھنے کیلئے ایسا ہو رہا ہے ؟جب سے کیس لارجر بینچ کے سامنے لگاہے ، کوئی نئی ایف آئی آر ہوئی ؟وکیل عمران خان نے کہا کہ نہیں ، اب کوئی نہیں ایف آر آر نہیں ہوئی ، تاہم انھوں نے حکومت کا شکوہ کیا کہ ہم ضمانت کیلئے عدالت جاتے ہیں تو ہمیں اندر نہیں جانے دیا جاتا ،ہر کیس میں عمران خان کو فٹ کر دیا جاتاہے ،وزیرآباد کا ملزم گرفتار ہوا تو کس کے کہنے پر ملزم کا اعترافی بیان نشر کیا جاتاہے ،جب سے نگران حکومت آئی ہے ، ہمیں بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی نہیں ملی ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ کی باتیں ٹاک شو کیلئے اچھی ہیں، میں قانونی نکات مرتب نہیں کر پا رہا ،آپ کو درخواست میں ترمیم کر کے دوبارہ قانون کے دائرہ میں لانا چاہیے ،وکیل نے کہا کہ میں پہلے ہی درخواست میں ترمیم کر چکا ہوں ،میں نے مقدمات کے اخراج کی استدعا نکال دی ہے –