وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔جس کے بعد اب یہ واضح طور پر کہا جاسکتا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ کسی طور بھی عدلیہ کے فیصلے پر عمل درامد نہیں کرے گی -کیونکہ سپریم کورٹ نے سیاست دانوں کو فیصلے کے لیے 7 روز کا وقت دیا تھا اور کل 27 اپریل کو ان جماعتوں نے عدالت آکر بتانا ہے کہ ان کے سرمیان مذاکرات کامیاب ہوگیے ہیں یا ناکام –

اتحادی جماعتوں نے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے مذاکرات کی کوشش کریں گے جس کیلئے پارلیمنٹری کمیٹی کا فورم استعمال کیا جائے گا۔ الیکشن ایک ساتھ ہونے ہیں یا علیحدہ علیحدہ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔

 

اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ کسی کی ذاتی انا یا خواہشات کی تکمیل نہیں کی جائے گی۔ فنڈذ اجرا کے حوالے سے پارلیمنٹ اپنا فیصلہ دے چکی، سب اداروں کو پارلیمنٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ کا کام آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، ثالثی نہیں۔ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ یا کسی ادارے کی ثالثی قبول نہیں، ثالثی کا کردار اور بات چیت کا فورم پارلیمنٹ ہے جو اپنا کام بخوبی کر سکتی ہے۔اب قوم کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتطار ہے –