پاکستان کی عدالتوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ حکومتیں جو پاتیں اور چیزیں عوام سے اب تک چھپاتی آئی ہے ان سب کو کو کھول کر عوام کے سامنے رکھ دیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ اب حکومت عدالت کے فیصلوں کو ماننے سے اس لیے انکار کررہی ہے کہ اس کے سابقہ دور حکومت میں کیے گئے اقدامات عوام تک پہنچ جائیں گے اور بہت سے پوشیدہ رازوں سے پردہ اٹھ جائے گا -آج پھر عدالت میں توشہ خانے کے حوالے سے سماعت ہوئی -لاہور ہائیکورٹ نے 1947 سے 1990 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ مئی کے پہلے ہفتے تک پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

 

 

لاہور ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کا ریکارڈپبلک کرنے کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی،وکیل نے کہاکہ وفاقی حکومت کے پاس توشہ خانہ کا 1947 سے 1990 تک کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں،بنچ کے سربراہ جسٹس شاہد بلال نے توشہ خانہ کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کااظہارکیا عدالت نے 1947 سے 1990 تک کاتوشہ خانہ ریکارڈ مئی کے پہلے ہفتے تک پیش کرنے کا حکم دیدیا،جسٹس شاہد بلال نے کہاکہ اگر آئندہ سماعت پر ریکارڈ نہ آیا تو متعلقہ افسران کو طلب کریں گے ،یہ عدالت کا نہیں پوری قوم کا معاملہ ہے ۔حکومت نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ان تحائف کی تفصیلات پبلک کرنے سے بہت سے دوست ممالک ان سے ناراض ہو جائیں گے مگر عدالت نے ان کی اس بات کو مسترد کردیا تھا –