سپریم کورٹ نے سول مقدمات اور جائیداد تنازعات میں مرضی کے بغیر کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی قرار دے دیا -سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی مرد یا عورت کی ذاتی زندگی میں مداخلت ہے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا –
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی کے ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کیخلاف ہے، آئین کا آرٹیکل 9 اور 14 شخصی آزادی اور نجی زندگی کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاج دین اور زبیدہ بی بی جن کے ڈی این کا حکم دیا گیا وہ کیس میں فریق ہی نہیں تھے.
بغیررضا مندی ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے بغیرمرضی ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی قرار دے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے.https://t.co/P3JyF0SR85 pic.twitter.com/ev6oLq7RGM
— Internews Pakistan (@internewspk1) April 12, 2023
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ایک کیس میں قرار دیا ہے کہ اگر ایک شخص کی ولدیت دستاویزات میں تسلسل کے ساتھ ثابت ہے اور اس کے باپ نے اپنی زندگی میں بچے کی ولدیت کو ماننے سے کبھی انکار نہیں کیا تو ایسی صورت میں ڈی این اے ٹیسٹ کی کوئی ضرورت نہیں۔ https://t.co/CSt8rF3TRB
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) April 11, 2023
مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ نجی زندگی میں مداخلت اور بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، فوجداری قوانین کی بعض شقوں میں مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت ہے مگر سول مقدمات میں نہیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون شہادت کے مطابق شادی کے عرصے میں پیدا ہونے والے بچے کی ولدیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔