آج مسلم لیگ ن کے ووٹر اورسپورٹرکے لیے اسمبلی سے وہ خبر آگئی جس کا انتظار وہ 2018 کے بعد سے کررہے تھے -قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظور کر لیاہے ،محسن داوڑ کی بل میں ترمیم بھی منظور کر لی گئی ہے ، جس کے بعد نوازشریف کو بھی از خود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق مل گیاہے ۔ منظور شدہ بل کے تحت اپیل کا یہ حق ون ٹائم پرویژن کے تحت ہو گا، از خود نوٹس پر فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق نوازشریف کو بھی حاصل ہو گیاہے ان کے علاوہ ،یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر متاثرہ فریق بھی اپنی تاحیات ناہلی کے خلاف ایک ماہ میں اپیل کر سکیں گے ۔ از خود نوٹس مقدمات میں فیصلوں پر اپیل کا حق پہلے ہونے والے فیصلوں پر بھی ہو گا، تاہم لگتا نہیں ہے کہ کہ سپریم کورٹ اس قانون کو قبول کرے گی – البتہ نیا قانون بننے کے بعد سے اس کی زد میں آنے والے افراد اس سے فائدہ اٹھاپائیں گے -البتہ اگر سپریم کورٹ نے مصالحانہ پالیسی کے تحت پی ٹی آئی کے ساتھ کچھ معاملات پر نون لیگ کو ایک میز پر بٹھا دیا تو خاناور نواز شریف دونوں پارٹیوں کو کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل جائےگی –
قومی اسمبلی مین آج پیش کیے جانے والے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اور نمٹائے گا جب کہ کمیٹی میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے اور کمیٹی کا فیصلہ اکثریت رائے سے ہو گا۔ ، آئین اور قانون سے متعلق کیسز میں بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا جب کہ بینچ کے فیصلے کے 30 دن کے اندر اپیل دائر کی جا سکے، دائر اپیل 14 روز میں سماعت کے لیے مقرر ہو گی، زیرالتوا کیسز میں بھی اپیل کا حق ہو گا، فریق اپیل کے لیے اپنی پسند کا وکیل رکھ سکتا ہے۔