جب سے الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے پورے ملک میں یہ موضوع زیر بحث بن گیا ہے -وکلاء برادری اور اپوزیشن نے اس فیصلے کو آئین کی پامالی قرار دے دیا ہے جبکہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیںاسے ملک کے لیے بہترین فیصلہ قرار دے رہی ہیں -الیکشن کمیشن بھی اپنے اس فیصلے کو قانونی قرار دینے کے لیےہر حربہ آزما رہا ہے -اسی مقصد کے لیے الیکشن کمیشن نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا، جس میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے پر اعتماد میں لیا گیا۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں صدر مملکت کو پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا ہے۔ اس حوالے سے صدر مملکت کو خط کے ذریعے اعتماد میں لیا گیا۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل ہی الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیے تھے۔ اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے امن و امان کی صورتحال سازگار نہیں ہے۔نوٹی فکیشن کے مطابق حکومت نے انتخابات کی سکیورٹی کے لیے فوجی دستوں کی فراہمی سےانکار کردیا اور ملک میں معاشی بحران کے باعث وزارت خزانہ نے بھی فنڈز کی فراہمی سے معذوری ظاہر کی۔
پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کیے جانے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب کے انتخابات اکتوبر تک ملتوی کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی نے پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔