اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان عملے کی سطح کے معاہدے میں تاخیر کا سامنا ہے اور امکان ہے کہ مارچ میں حتمی شکل دی جائے گی۔
6 بلین ڈالر کے قرض کی سہولت کے لیے نویں جائزے پر پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ جس سے 1.17 بلین ڈالر کا انتظار کیا جا رہا ہے، اسلام آباد کی جانب سے آئی ایم ایف کی اکثریت کی شرائط کو قبول کرنے کے باوجود تاخیر کا سامنا ہے۔
اس پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر مارچ کے مہینے میں دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔
Image Source: Voanews
پاکستان نے تعطل کا شکار قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے کئی مطالبات پورے کر لیے ہیں۔ مزید برآں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس بھی 2 مارچ کو ہونے والا ہے جس کے 16 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں اضافے کے مطالبے کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیر کو قومی اسمبلی نے فنانس (ضمنی) بل 2023 منظور کیا جس کا مقصد ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترمیم کرنا ہے۔ بل میں مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، فنڈ نے وزارت خزانہ اور محصولات کے حکام کی طرف سے بھیجے گئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے کا جواب دیا ہے۔