مسلم لیگ نون کے سینیر رہنما خواجہ سعد رفیق نے اپنی حکومت کو تحریک انصاف کے ارکان کو گرفتار نہ کرنے کا مشورہ دے دیا -ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریاں نہ کی جائیں۔اس پر مسلم لیگ کے بعض جوشیلے ارکان کی رائے تھی کہ اگر انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا تو پی ٹی آئی شور مچائے گی کہ حکومت کے ڈر کر اور خوف زدہ ہو کر ایسا کیا -مگر سعد رفیق کو علم ہے کہ اگر تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاری شروع ہوئی تو لوگوں میں اشتعال پھیلے گا اور یہ تحریک زور پکڑتی جائے گی -کیونکہ 25 مئی کو جب کارکنان پر تشدد کیا گیا تھا تو اس سے تحریک انصاف سے ہمدردی کے سبب ان کو 22 جولائی کو بہت ووٹ پڑا تھا اور وہ 20 میں سے 15 سیٹیں جیت گئے تھے –
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق لاہور میں میڈیا ٹاک کر رہے ہیں https://t.co/gydtHoqg1I
— PMLN (@pmln_org) February 22, 2023
کیا حکومت پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک شروع ہونے سے قبل ہی پریشر میں آ گئی؟نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اگر میرے بس میں ہو تو کسی پی ٹی آئی کارکن کو گرفتار نہ کروں، یہ خود ہی تھک ہار کر واپس چلے جائیں، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ذاتی طور پر سیاسی کارکنان کے جیل جانے کو اچھا نہیں سمجھتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ضمانتیں کروا رہے ہیں اور ساتھیوں کو جیل جانے کی ہدایات دے رہے ہیں، اخلاقی طور پر لیڈر کو پہلے جیل جانا چاہیے۔ حکومت نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کیا حکمت عملی اپنائی ہے ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا، نگران حکومت بہتر جانتی ہے۔اب جو فیصلہ پنجاب میں ہوگا وہ نگران حکومت کرےگی