آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین تنازعہ کیس 33 سال بعد حل ہو گیا-�چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔� ،سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبہ متاثرین کو مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی کم قیمت پر زمین کی خریداری کی اپیلیں مستردکردی۔عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ حکومت نے عوامی منصوبوں کے متاثرین کو حق دینے کا کوئی طریقہ کار نہیں بنایا، یہی وجہ سے ہے عوامی منصوبوں کے متاثرین کے ہزاروں مقدمات آتے ہیں ،عوامی منصوبوں کیلئے حصول زمین کے تنازعات کے حل کی قانون سازی ضروری ہے ،منصوبوں کی اراضی کے مارکیٹ ریٹ کے تعین پر من مانی چل سکتی ہے نہ مرضی،بدقسمتی سے اراضی مالکان کو زمین کی اصل قیمت ملنے کیلئے 30 سال انتظار کرنا پڑا
آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کیلئے 1990 میں اٹک کے 3دیہات کی زمین لی گئی ، سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری کیلئے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال میں خریدنے کا حکم دیدیا۔سپریم کورٹ نے کہاکہ کسی منصوبے کیلئے شہریوں سے زبردستی سستی زمین لینا حقوق کی خلاف ورزی ہے ، عوامی منصوبے کیلئے شہری سے مارکیٹ ریٹ پر زمین لینا اس کا بنیادی حق ہے ، عوامی منصوبے کیلئے شہریوں سے زمین لینے کیلئے گائیڈلائنز ہونی چاہئیں ۔